پشاور: خیبر پختونخوا حکومت نے تعلیمی اداروں میں منشیات کی برآمدگی پر سخت سزاؤں کے حوالے سے ترمیمی قانون صوبائی اسمبلی میں پیش کر دیا ہے جس میں عمر قید یا پھانسی کی سزائیں تجویز کی گئی ہیں۔
ترمیمی قانونی مسودے میں خیبر پختونخوا کنٹرول آف نارکوٹکس سبسٹنس ایکٹ میں تبدیلی کی گئی ہے جس کے تحت تعلیمی اداروں میں منشیات کے کاروبار، خرید و فروخت اور سمگلنگ پر مختلف سزائیں تجویز کی گئی ہیں۔
قانونی مسودے کے مطابق، چار کلو گرام سے زائد ہیروئن کی برآمد پر عمر قید جبکہ چھ کلو گرام سے زائد ہیروئن برآمد ہونے پر عمر قید یا پھانسی کی سزا دی جائے گی۔ اسی طرح پانچ کلو گرام سے زائد کوکین کی برآمدگی پر بھی عمر قید یا پھانسی کی سزا تجویز کی گئی ہے۔
اس کے علاوہ، ریکریشنل منشیات کی مختلف اقسام کی برآمدگی پر سزاؤں کا تعین کیا گیا ہے۔ دس سے بیس کلو گرام ریکریشنل منشیات کی برآمد پر چودہ سال قید کی سزا دی جائے گی، جبکہ بیس کلو گرام سے زائد ریکریشنل ڈرگز پر زیادہ سے زیادہ عمر قید کی سزا اور دو لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: منشیات مقدمے میں 10 سال کی سزا پانیوالا ملزم رہا ، ہم پٹھان تو منشیات میں ویسے ہی بدنام ہیں ، جسٹس مسرت ہلالی
قانون میں دیگر منشیات کی برآمدگی پر بھی مختلف سزاؤں کا تعین کیا گیا ہے، جن میں پوست، چرس، ہشیش آئل اور افیون شامل ہیں۔
یہ ترمیمی مسودہ صوبے میں منشیات کے خلاف کریک ڈاؤن کو مزید مؤثر بنانے کے لیے تیار کیا گیا ہے تاکہ تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال اور کاروبار کی روک تھام کی جا سکے۔