پشاور۔ خیبر پختونخوا کے وزیر خوراک ظاہر شاہ طورو نے کہا ہے کہ مافیا اپنے مقاصد کے حصول کے لئے وزیراعلیٰ اور صوبائی حکومت کے خلاف بے بنیاد پروپگنڈا کر رہے ہیں۔
گندم کی خریداری میں مطلوبہ مقاصد کے حصول میں ناکامی پر مافیا کی جانب سے مجھے قتل کی دھمکیاں تک دی گئیں ہیں لیکن میں نے شفافیت اور میرٹ پر سمجھوتہ نہیں کرنے دیا۔
انہوں نے کہا کہ ’میں یہ دعویٰ سے کہہ سکتا ہوں کہ وزیراعلیٰ نے میری وزارت کے کسی چھوٹے یا بڑے کام میں کبھی مداخلت نہیں کی ہے‘۔
پختون دیجیٹل سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر ظاہر شاہ نے مزید کہا کہ خیبر پختونخوا کی تاریخ میں پہلی مرتبہ گندم کے معیار کو جانچنے کے لئے اعلیٰ سطح کی کمیٹی بنائی گئی تھی اور گندم کے بہتر معیار کو یقینی بنانے کے لئے گندم کے نمونے لیبارٹری بھیجے گئے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا ہے کہ پنجاب سے گندم خریدنے کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ ہمیں درآمد شدہ گندم کی کوالٹی کے بارے میں نہیں پتہ تھا کہ وہاں کا موسم کیسا ہے گندم کتنی پرانی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا حکومت نے کروڑوں روپے فیس کے عوض بیرسٹر مخدوم علی کی خدمات حاصل کرلیں
دوسری وجہ یہ بھی تھی کہ پنجاب میں انکی ضرورت سے ذیادہ گندم پیدا ہوئی تھی تو یہی وجہ ہے کہ ہم نے پنجاب سے گندم خریدنے کا فیصلہ کیا تھا۔
ظاہر شاہ طورو نے مزید کہا کہ صوبے کے تمام محکوں میں شفافیت کو برقرار رکھنے کے لئے باقاعدہ ایک طریقہ کار بنایا گیا ہے اور تمام ادارے اس طریقہ کار پر عمل درآمد کے پابند ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ گندم کی خریداری میں پہلے آئیں پہلے پائیں کی پالیسی کو اختیار کیا گیا تھا۔ گندم مافیا اس پالیسی کو ناکام کرنے کے لئے مختلف حربے استعمال کئے، ان واقعات کی باقاعدہ ایف آئی آرز درج کی گئی ہیں۔ مجھے قتل کی دھمکیاں تک ملی ہیں۔