پشاور: خیبرپختونخوا کے جنوبی اضلاع میں بگڑتی ہوئی امن و امان کی صورتحال کے خلاف پشاور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی۔
سجاد محسود ایڈوکیٹ کی جانب سے دائر درخواست میں وفاقی و صوبائی حکومت، سیکرٹری داخلہ، آئی جی خیبرپختونخوا، کمشنر کوہاٹ، بنوں، ڈی آئی خان اور متعلقہ اضلاع کے ڈی پی اوز کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ حکومت نے جنوبی اضلاع کو شدت پسندوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے، جہاں آئے روز سیکیورٹی کی صورتحال مزید خراب ہو رہی ہے۔
درخواست گزار نے نشاندہی کی کہ شام ہوتے ہی پولیس اسٹیشنز کو تالے لگا دیے جاتے ہیں، عوام کی جان و مال غیر محفوظ ہو چکی ہے، جبکہ حکومت اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرنے میں مکمل طور پر ناکام نظر آ رہی ہے۔
درخواست میں عدلیہ، وکلاء اور کسٹم حکام پر حملوں اور ان کے اغوا کے واقعات کو خراب صورتحال کی واضح مثالیں قرار دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: صوبائی حکومت وزیرستان میں جاری تنازعات روکنے میں سنجیدہ نہیں، میاں افتخار
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ حکومت، انتظامیہ اور پولیس کو احکامات جاری کیے جائیں تاکہ جنوبی اضلاع میں امن و امان بحال کرنے اور عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لیے ہنگامی اقدامات کیے جائیں۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ جنوبی اضلاع میں عدلیہ کی سیکیورٹی کے حوالے سے بھی ایک علیحدہ درخواست پشاور ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے، جس میں ججز اور عدالتوں کی حفاظت کے لیے اقدامات پر زور دیا گیا ہے۔
اس حوالے سے عدالت کے احکامات پر عملدرآمد کے لیے چیف سیکرٹری، رجسٹرار ہائی کورٹ اور آئی جی خیبرپختونخوا پر مشتمل ایک کمیٹی بھی تشکیل دی جا چکی ہے، جو سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔