Pak Afghan Boarder

طورخم تجارتی گزرگاہ 14ویں روز بھی بند، تاجروں اور مقامی افراد کو شدید مشکلات

خیبر: پاک افغان طورخم بارڈر مسلسل 14ویں روز بھی بند ہے، جس کے باعث دونوں ممالک کے درمیان تجارتی سرگرمیاں معطل ہیں۔ یومیہ بنیادوں پر برآمدات میں 3 ملین ڈالر جبکہ درآمدات میں 5 کروڑ روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔

بارڈر کی بندش کے باعث تاجروں، ٹرانسپورٹرز، مزدوروں اور عام مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ معمول کے دنوں میں یہاں سے روزانہ 7 ہزار سے زائد افراد کی آمدورفت ہوتی تھی، لیکن بندش کی وجہ سے تجارتی و انسانی نقل و حرکت معطل ہے۔

طورخم بارڈر وسطی ایشیائی ممالک تک تجارت کے لیے ایک اہم تجارتی حب سمجھا جاتا ہے۔ تاہم، حالیہ کشیدگی کے نتیجے میں چار دنوں تک صورتحال انتہائی کشیدہ رہی، جس کے بعد اب کچھ حد تک حالات معمول پر آ رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: طورخم بارڈر کشیدگی: جماعت اسلامی کی جنگ بندی اور مذاکرات کی اپیل

کشیدگی کے باعث طورخم باچا مینہ کے ہزاروں مقامی قبائل کو اپنے گھر بار چھوڑ کر نقل مکانی کرنا پڑی۔ مقامی لوگوں نے بارڈر کے مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور قبائلی عمائدین نے ماضی کی طرح “لویا جرگہ” کے ذریعے مسئلے کے حل پر زور دیا ہے۔

بارڈر پر کشیدگی اور بندش کی بنیادی وجہ متنازعہ حدود میں تعمیراتی کام بتایا جا رہا ہے، جس پر افغانستان بضد ہے۔ مقامی قبائل اور کاروباری برادری نے دونوں ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جرگے کے ذریعے مسائل حل کریں تاکہ تجارتی سرگرمیاں بحال ہو سکیں۔

Scroll to Top