پشاور ہائی کورٹ نے لاپتہ افراد کیسز میں صوبائی اور وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کر دیے

پشاور ہائی کورٹ میں لاپتہ افراد سے متعلق 11 درخواستوں کی سماعت ہوئی، جس میں رشتہ داروں نے اپنے پیاروں کی بازیابی کے لیے درخواستیں دائر کی تھیں۔

سماعت قائمقام چیف جسٹس جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے کی جس میں ڈپٹی اٹارنی جنرل، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل، اور پولیس کے فوکل پرسن عدالت میں پیش ہوئے۔

سماعت کے دوران عدالت کو بتایا گیا کہ پانچ درخواستوں کے حوالے سے متعلقہ اداروں کی رپورٹس جمع کرائی جا چکی ہیں، تاہم باقی چھ درخواستوں کی رپورٹس ابھی تک موصول نہیں ہو سکیں۔ جس پر عدالت نے باقی اداروں سے بھی رپورٹیں طلب کر لیں۔

لاپتہ افراد کی درخواستوں میں ایک درخواست گزار نے عدالت میں پیش ہو کر بتایا کہ ان کے داماد کو باڑہ سے غائب کیا گیا ہے۔ ایک اور درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل کو طورخم بارڈر سے پکڑا گیا ہے لیکن اس بات کا علم نہیں ہو سکا کہ انہیں کس نے اور کیوں پکڑا۔ اس پر عدالت نے وفاقی حکومت سے جواب طلب کر لیا۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرینی ڈاکٹروں کی تنخواہوں کے معاملہ، عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا

علاوہ ازیں، پشاور کے تھانہ آغا میر جانی شاہ میں ایک درخواست دائر کی گئی تھی جس میں لاپتہ شخص کے حوالے سے ایف آئی آر کے اندراج کے بارے میں شکایت کی گئی تھی۔ عدالت نے متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او کو مقدمہ درج کرنے کے احکامات دیتے ہوئے آئندہ سماعت پر پیش ہونے کی ہدایت کی۔

تمام 11 کیسز میں عدالت نے صوبائی اور وفاقی حکومت سے جواب طلب کر لیا ہے اور آئندہ سماعت پر مزید کارروائی کی جائے گی۔

Scroll to Top