فاٹا لویہ جرگہ کے زیر اہتمام 9 مارچ کو یوم سیاہ کے طور پر منایا گیا

فاٹا لویہ جرگہ کے زیر اہتمام 9 مارچ کو یوم سیاہ کے طور پر منایا گیا

فاٹا لویہ جرگہ کے زیر اہتمام 9 مارچ کو یوم سیاہ کے طور پر منایا گیا کیونکہ 9 مارچ کو سپریم کورٹ آف پاکستان میں فاٹا انضمام کے خلاف کیس درج کیا گیا تھا

تاہم تین سالوں میں نہ تو کیس کی سماعت ہوئی اور نہ ہی وعدے کے مطابق تاحال لارجر بینچ تشکیل دیا گیا ہے،قبائلی عوام انصاف کی فراہمی کا مطالبہ کرتے ہیں۔

فاٹا لویہ جرگہ تفصیلات کے مطابق جمرود تختہ بیگ سے جمرود تاریخی باب خیبر تک فاٹا لویہ جرگہ کے زیر اہتمام فاٹا انضمام مخالف اور سپریم کورٹ آف پاکستان میں انضمام مخالف کیس کی سماعت نہ ہونے کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی۔

شرکاء نے ہاتھوں میں کالی جھنڈے و بینرز اُٹھا رکھے تھے جس پر انضمام مخالف و قبائل کو انصاف دو کے نعرے درج تھے۔ریلی شرکاء نے پاک افغان شاہراہ کو احتجاجاً ہر قسم کے ٹریفک کے لئے بند کردیا تھا۔

ریلی سے فاٹا لویہ جرگہ کے صدر حاجی بسم اللہ خان ، ملک خان مرجان وزیر ،فاٹا لویہ جرگہ جنرل سیکرٹری اعظم خان محسود،ملک شکیل خان،ملک زیارت گل مہمند، نوابزادہ فضل کریم، ملک وارث خان، ملک حاجی فضل الرحمان، طہماش شلمانی و دیگر نے کہا کہ فاٹا انضمام زور و زبردستی، غیر آئینی و غیر قانونی طور پر قبائلی عوام مسلط کیا گیا ہے جسکو قبائلی عوام نے پہلے ہی دن سے مسترد کیا ہے اور اس انضمام کو قبائلی عوام آخری دن تک مسترد کرتے رہینگے۔

فاٹا انضمام سے قبائلی اضلاع میں بدامنی دگنی ہوگئی ہے، جرائم میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے،زمینی تنازعات کھڑے ہوگئے ہیں جس میں روزانہ لوگ قتل ہورہے ہیں. بے روزگاری روز بروز بڑھ رہی ہے،قبائلی نوجوانوں کے تعلیمی کوٹے ختم ہوگئے ہیں،میڈیکل سیٹوں کے لئے قبائلی طلباء احتجاج پر مجبور ہیں، قبائلی عوام پر ظالمانہ ٹیکسسز کا نفاذ جاری ہے۔

قومی اسمبلی و سینیٹ میں قبائلی اضلاع کی نمائندگی ختم ہوکر رہ گئی ہے،قبائلی عوام کے وسائل و معدنیات پر قبضہ کیا جارہا ہے۔صوبائی اسمبلی نمائندگی مل گئی مگر نمائندگان بے اختیار ہے۔جس صوبے کے ساتھ فاٹا کا انضمام ہوا ہے وہ صوبہ قبائلی عوام کے وسائل پر قبضہ کرکے ظلم کررہا ہے جبکہ وفاقی و صوبائی دونوں حکومتیں قبائل کے ساتھ ظلم کررہی ہے۔

قبائلی اضلاع کے کوٹے پر اب خیبرپختونخوا کے دیگر اضلاع کے نوجوان بھرتی ہو رہے ہیں۔ یعنی فاٹا انضمام کا قبائلی عوام کی بجائے صوبے اور صوبے کے دیگر اضلاع کے لوگوں کو فائدہ ہوا ہے لہذا اس لئے قبائلی عوام فاٹا انضمام کو یکسر مسترد کرتے ہیں۔اس لیے ہمارا مطالبہ ہے کہ قبائلی علاقوں سے پولیس و پٹوار سسٹم کا خاتمہ کرکے قبائیلی رسم و رواج کو بحال کردیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ قبائیلی علاقوں میں اپنا رسم و رواج ہے جس سے قبائل اپنے سارے مسائل خوش اسلوبی سے حل کرتے ہیں۔ فاٹا لویہ جرگہ شرکاء نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ فاٹا لویہ جرگہ نے سپریم کورٹ آف پاکستان میں فاٹا کے غیر آئینی و غیر قانونی انضمام کے خلاف 3 سال سے کیس دائر کیا ہے مگر ان تین سالوں میں سپریم کورٹ آف پاکستان میں تاحال انضمام مخالف کیس کی نہ تو سماعت ہوئی ہے اور نہ ہی ابھی تک وعدے کے مطابق انضمام کے مسلے پر لارجر بینچ تشکیل دیا گیا ہے۔

فاٹا لویہ جرگہ شرکاء نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے معزز ججز سے مطالبہ و اپیل کی کہ وہ اپنے وعدے کے مطابق فاٹا بالجبر انضمام کیس کو جلد سماعت کے لئے مقرر کرکے لارجر بینچ تشکیل دے تاکہ قبائلی عوام کو انصاف مل سکے اور مزید انکا استحصال بند ہوسکے۔آخر میں فاٹا لویہ جرگہ شرکاء نے ملک نصیر احمد کوکی خیل و نجیب مجبور اورکزئی کی بے گناہ گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔

Scroll to Top