آئی ایم ایف مذاکرات ،6 لاکھ روپے زرعی آمدن تک کوئی ٹیکس لاگو نہیں ہوگا

آئی ایم ایف مذاکرات ،6 لاکھ روپے زرعی آمدن تک کوئی ٹیکس لاگو نہیں ہوگا

صوبائی حکومتوں نے زرعی انکم ٹیکس کی شرح بڑھانے کیلئے قانون سازی کی جبکہ زرعی انکم ٹیکس کی قانون سازی کے مطابق آئی ایم ایف کو ٹیکس کی شرح سے بھی آگاہ کردیاگیا ہے ۔

آئی ایم ایف کو زرعی شعبے میں انکم ٹیکس عائد کرنے کی شرح سے آگاہ کردیا ۔ ا س بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کو بتایاگیا کہ 6لاکھ روپے زرعی آمدن تک کوئی ٹیکس لاکھ نہیں ہوگا، جبکہ اس کے بعد مختلف کیٹگریز کے حساب سے 45 فیصد تک ٹیکس لگایا جائیگا۔

پاکستان نے آئی ایم ایف کو مذاکرات کے دوران آگاہ کیا کہ زرعی آمدن پر انکم ٹیکس کی شرح کا رپوریٹ سیکٹر کے برابر ہوگی ، اس کیساتھ ہی زرعی آمدن پر ٹیکس ودیگر شرائط سے بھی پاکستان نے آئی ایم ایف مشن کو اگاہ کردیا

پاکستانی معاشی ٹیم کی جانب سے مزید بتایا گیا ہے کہ سالانہ 40 سے 56 لاکھ تک زرعی آمدنی پر 16 لاکھ 10 ہزار وپے ٹیکس ہوگا ، جبکہ سالانہ 56 لاکھ سے زائد آمدن پر 45 فیصد ٹیکس نافذ ہوگا۔

دستاویز کے مطابق سالانہ 6 لاکھ سے 12 لاکھ روپے تک زرعی آمدن پر 15 فیصد ٹیکس نافذ ہوگا ، سالانہ 12 لاکھ سے 16لاکھ روپے تک کی زرعی آمدن پر 90 ہزار فکس ٹیکس جبکہ سالانہ 16 لاکھ روپے تک کے سلیب میں 12 لاکھ سے زائد آمدن پر 20 فیصد ٹیکس نافذ العمل ہوگا۔

آئی ایم ایف کو پیش کردہ دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ سالانہ 16 لاکھ سے 32 لاکھ روپے آمدن پر ایک لاکھ 70 ہزار فکسڈ ٹیکس ،سالانہ 16لاکھ سے زائد آمدن پر 30 فیصد ٹیکس ، جبکہ سالانہ 32 سے 56لاکھ روپے آمدنی پر 6لاکھ 50 ہزار روپے فکس ٹیکس نافذ ہوگا۔

Scroll to Top