ایران نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جوہری معاہدے کے حوالے سے مذاکرات کی درخواست پر بھیجے گئے خط کا سرکاری طور پر جواب دے دیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے 12 مارچ کو ایران کو ایک خط بھیجا تھا، جس میں انہوں نے ایران سے نئے جوہری معاہدے پر مذاکرات کی درخواست کی تھی۔ تاہم ٹرمپ کے خط کے مندرجات کو سرکاری طور پر ظاہر نہیں کیا گیا تھا۔
ٹرمپ نے اپنے خط میں کہا تھا کہ ایران سے دو طرح سے نمٹا جا سکتا ہے, ایک عسکری راستہ اور دوسرا سفارتی راستہ۔ انہوں نے اس بات کا بھی اظہار کیا کہ وہ ایران کے ساتھ معاہدہ کرنا چاہتے ہیں، کیونکہ وہ ایران کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتے اور ایران کو “بہت اچھے لوگ” قرار دیا۔
ایران کی جانب سے فوراً جواب نہیں دیا گیا تھا، تاہم اب ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے جمعرات کو سرکاری خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ ایران نے ٹرمپ کے جوہری مذاکرات کے خط کا جواب دے دیا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ کے مطابق، ایران کا جواب ایک خط پر مشتمل ہے جس میں موجودہ صورتحال اور ٹرمپ کے خط پر ایرانی نقطہ نظر کو واضح کیا گیا ہے۔ عباس عراقچی نے بتایا کہ یہ خط عمان کے حوالے کیا گیا ہے، جو اس معاملے میں ثالث کے طور پر کام کر رہا ہے۔
عراقچی نے مزید کہا کہ ماضی کی طرح، ایران اب بھی امریکا کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کرنے کے لیے تیار ہے، بشرطیکہ دونوں فریقین کے درمیان کسی معاہدے تک پہنچنے کی کوشش کی جائے۔
یہ بھی پڑھیں ٹرمپ نے غیر ملکی گاڑیوں پر 25 فیصد ٹیکس لگانے کا اعلان کر دیا
یاد رہے کہ ٹرمپ کی جانب سے ایران کے اعلیٰ حکام کو لکھے گئے خط میں ایران کو نئے جوہری معاہدے کے لیے دو ماہ کی مہلت دی گئی تھی، تاکہ دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات شروع کیے جا سکیں اور جوہری معاہدے پر نئی بات چیت ہو سکے۔