پی ٹی آئی احتساب کمیٹی کے تیمور سلیم جھگڑا پر کرپشن کے الزامات ،نیا پنڈورابکس کھل گیا

پی ٹی آئی احتساب کمیٹی کے تیمور سلیم جھگڑا پر کرپشن کے الزامات ،نیا پنڈورابکس کھل گیا

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت کی قائم تین رکنی احتساب کمیٹی نے سابق وزیرخزانہ و صحت تیمورسلیم جھگڑا پر کرپشن کے الزامات کی بوچھاڑ کردی۔ وزارت خزانہ اور وزارت صحت کے قلمدان کے حوالے سے کمیٹی نے5 مارچ 2025ء کو 14 مختلف الزامات اور سوالات سابق صوبائی وزیر کو بھیجے ۔ تیمور سلیم جھگڑا پر ان سوالات میں کرپشن، رشتہ داروں کی تعیناتی، بینک آف خیبر کے ایم ڈی کی تعیناتی، کرونا وائرس کے سامان کی خریداری ، اپنے پرسنل سیکرٹری کیلئے فرچیونر گاڑی کی خریداری سمیت دیگر الزامات لگائے گئے ہیں۔تاہم تیمور سلیم جھگڑانے جواب میں علی امین گنڈاپور سمیت کمیٹی کے رکن شاہ فرمان پر بھی الزامات لگائے ہیں اور ان سوالات کے جوابات کے ساتھ ساتھ کمیٹی سے مزید سوالات کئے ہیں۔
کمیٹی کی جانب سے وزارت خزانہ سے متعلق سوالات و الزامات:
کمیٹی نے سابق صوبائی وزیرخزانہ پر الزام لگایا ہے کہ
• آپ کا پرسنل سیکرٹری رحیم (جنوبی وزیرستان کا رہائشی) ایک سابق افغان باشندہ تھا جن کا خاندان ہنڈی (حوالہ) کا کاروبار کرتا ہے۔
• آپ کے پرسنل سیکرٹری رحیم داوڑ نےفرچیونر گاڑی خریدی اور عینی شاہد کے مطابق اسکی ادائیگی (92لاکھ روپےت) اختر نواز نامی بندے نے کی، یہ ادائیگی شمالی وزیرستان کے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال میں ڈاکٹر حفیط کی تعیناتی کے حوالے سے کی گئی
• صوبہ آپ کے دور میں کئی بار تقریباً ڈیفالٹ ہوا، پنشن اور گریجویٹی اکاؤنٹ سے 36 ارب روپے نکالے گئے
• دو وزارتوں کا قلمدان آپ کے پاس تھا ، وزارت صحت سے وزارت خزانہ کو بھیجی گئی سمریاں غیرقانونی طور پر بھیجی گئیں
• آپ نے بڑی بھرتیاں کیں جس میں آپ کے رشتہ دار بھی شامل تھے
• صوبہ آپ کے دور میں قرضوں میں ڈوبا رہا، آپ نے کیا اقدامات اٹھائے؟
• بینک آف خیبر نے کئی غیرقانونی دھوکہ دہی پر مبنی قرضوں کی ادائیگی ہوئی جس میں ہسکول پٹرولیم، ایکلیپس ریسورٹ لیونگ، کنڈی ڈیولپمنٹ کارپوریشن اور دیگر اداروں کو قرضوں کی ادائیگی شامل تھی
• گلریز، منیجنگ ڈائریکٹر بینک آف خیبر کو غیرقانونی طور پر تعینات کیا گیا، انکوائری ابھی بھی جاری ہے
• طویل مدتی تھرو فارورڈ منصوبہ بندی کی وجہ سے کئی منصوبے ختم ہوچکے ہیں

کمیٹی کی جانب سے وزارت صحت سے متعلق سوالات و الزامات:
• ایسی ہسپتالوں کو صحت کارڈ کا اجراء کیا گیا جہاں سہولیات نہیں تھیں، یہ غلطیاں کبھی درست نہیں کی گئیں، آپ کے دور میں ساڑھے تین ارب روپے خرچ کئے گئے جو کہ اب ڈھائی ارب تک کم کئے گئے ہیں۔
• فل باڈی سکینر مہنگے داموں خریدا گیا جسکے خلاف نیب کی انکوائری ابھی بند نہیں ہوئی ہے
• کرونا کے دوران اقوام متحدہ کی جانب سے کئی مشینیں کراچی میں بند پڑی ہین، لائی نہیں گئیں نہ ہی استعمال کی گئیں
• آپ کا بل گیٹس فاؤنڈیشن اور اایکاسوس (صحت اور تعلیم سے متعلق بین الاقوامی ادارہ) سے کیا تعلق ہے؟

سابق صوبائی وزیرخزانہ و صحت تیمور سلیم جھگڑا کی جانب سے 35 صفحات پر مشتمل جواب 17 مارچ کو جمع کرایا گیا ہے جس میں جوابات کے ساتھ ساتھ ان سوالات اور الزامات کو منفی، جانبدار اور ثبوتوں کے بغیر قرار دیا گیا ہے۔
اپنے جواب میں سابق صوبائی وزیر تیمور سلیم جھگڑا نے الزام لگایا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے عمر ایوب خان کی موجودگی میں کابینہ میں شمولیت کی ہدایت کی تھی اس لئے ان پر یہ الزامات لگائے گئے ہیں۔ علی امین گنڈاپور کابینہ میں شمولیت پر تیار نہیں تھے،وہ عمران خان کے پاس گئے، مبینہ کرپشن کی بات کی اور الزامات کی تصدیق بعد ازا ں عمران خان نے بھی کی۔

تیمور سلیم جھگڑا کے صوبائی احتساب کمیٹی سے سوالات
سابق صوبائی وزیر نے حکومتی کارکردگی کے ساتھ ساتھ صوبائی احتساب کمیٹی کے اراکین پر بھی سوالات اٹھادیے۔ جوابات کے مطابق؛
• ابھی تک عمران خان کی بار بار یاددہانی کے باوجود 9مئی اور انتخابات سے متعلق انکوائری کیوں نہیں کرواسکی؟
• نگراں دور میں صرف شدہ رقوم کی پختونخوا حکومت نے منظوری کیوں دی؟ آٹا تقسیم کرنے کی تحقیقات کیوں نہیں کی گئی؟
• وزیراعلیٰ نے کہا کہ انہوں نے ایک سال میں پارٹی پر 75 کروڑ روپے خرچ کئے حالانکہ انکے اثاثے 10 کروڑ ظاہر کئے گئے ہیں، اسکی تحقیقات کیوں نہیں ہورہی؟
• احتساب کمیٹی صوبے کے چیف ایگزیکٹیو کے رشتہ داروں کی صوبائی حکومت میں مداخلت کو کیوں نہیں دیکھ رہی؟
• گورنر شاہ فرمان اس کمیٹی کا حصہ ہے، اگر فیصلہ میرے حق میں آتا ہے تو ان پر میری حمایت اور خلاف آتا ہے تو میری مخالفت کا الزام لگے گا جو پارٹی کے مفاد میں نہیں۔
• سوال اس پر بھی اٹھنا چاہیے کہ شاہ فرمان نے 2018ء میں اپنے بھائی کو کیوں ٹکٹ دلوائی؟ کئی سیاستدانوں نے اپنے خاندان کے افراد کو پارٹی عہدے کیوں دلائے؟

الزامات پر تیمور سلیم جھگڑا کے جوابات:
• رحیم میرا پرسنل سیکرٹری نہیں، میرا ہمسایہ تھا، سپورٹر ہے جو مجھ سمیت خیبرپختونخوا کے کئی رہنماؤں کے ساتھ کام کرچکا ہے
میرے خلاف جس بندے نے الیکشن جیتا ، آج پارلیمانی کمیٹی کے سربراہ ہیں، وہ کریمینل ریکارڈ ہونے کے ساتھ ساتھ سابق افغان باشندہ ہے، کیا انکے خلاف کوئی تحقیقات ہوئی؟
• صحت کارڈ سے متعلق سوال کے جواب میں تیمور جھگڑا نے جواب دیا کہ یہ کابینہ کا فیصلہ تھا، جو افسران ان فیصلوں میں شامل تھے، آج وہ چیف سیکرٹری ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری اور فنانس سیکرٹری بن چکے ہیں
• صوبے کو ڈیفالٹ کرنے کا سوال مضحکہ خیز ہے کیونکہ صوبے کےپاس کمرشل اکاؤنٹس میں 300ارب روپے موجود تھے، وفاقی حکومت نے تنخواہوں میں 25 فیصد اضافہ کیا جس پر دو بار مزاحمت کی لیکن وزیراعلیٰ اور کابینہ متفق نہیں ہوئے۔وفاق اگر وقت پر فنڈز دیتی تو ہم مالی بحران کا شکار نہ ہوتے
• تاریخی پنشن اصلاحات کئے اور 36ارب کی بات غیرمنطقی ہےاور معاملات کی غیرفہمی ظاہر کرتی ہے
• وزارت خزانہ میں کلاس فور کے علاوہ کوئی بھرتی نہیں کی
• بینک آف خیبر کے منیجنگ ڈائریکٹر کا نام گلریز نہیں گلفراز ہے ،یہ ایک خودمختار ادارہ ہے ، میں نے کبھی مداخلت نہیں کی، شکیل قادر اور شہاب علی شاہ (چیئرمین بورڈ،بینک آف خیبر) کے دور میں سی ای او کی تعیناتی کی گئی، اگر قانون کی کوئی خلاف ورزی ہوئی ہے تو بورڈ کو کیوں ذمہ دار نہیں ٹھہرایا گیا؟
• 2020ء میں وزیراعلیٰ محمود خان نے صحت کارڈ سے متعلق پوچھا کہ کیا یہ واقعی ضروری ہے؟ شاید وہ ایک دو اپنے نئے ہسپتال بنانا چاہتے تھے
• فل باڈی سکینر میری وزارت سے پہلے خریدی گئی تھی، اقوام متحدہ نے مجھ سے کبھی بھی رابطہ نہیں کیا کہ کوئی مشین بھیجی گئی ہے
• ایکاسوس کے ساتھ انتخابات کے بعد بطور کنسلٹنٹ کام کیا ہے
واضح رہے کہ نامور قانون دان کی سربراہی قاضی انور ایڈوکیٹ کررہے ہیں جبکہ دیگر اراکین میں بریگڈیئر(ر) مصدق عباسی اور سابق گورنر شاہ فرمان شامل ہیں جنہوں نے اس سے پہلے سپیکر صوبائی اسمبلی بابر سلیم سواتی سے بھی مبینہ کرپشن پر جواب مانگا ہے اورسابق سینیٹر اعظم سواتی کی جانب سے ان پر سنگین الزامات لگائے گئے تھے۔ اس سے پہلے شکیل خان (سابق صوبائی وزیر) پر بھی کرپشن کے الزامات لگائے جاچکے ہیں جسکے بعد خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کے اندر گروپ بندی اور اختلافات کی خبریں زبان زد عام ہیں

Scroll to Top