پشاور۔ پشتو کے معروف کامیڈین میراوس طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے۔ وہ کافی عرصے سے بیماری میں مبتلا تھے اور علاج کے مراحل سے گزر رہے تھے۔
میراوس کا شمار پشتو شوبز انڈسٹری کے نامور مزاحیہ فنکاروں میں ہوتا ہے۔ انہوں نے پشتو سٹیج، تھیٹر، ریڈیو، ٹیلی وژن کے علاوہ بے شمار سی ڈی ڈراموں میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے۔
اپنی زندگی کے آخری ایام میں وہ مختلف بیماریوں میں مبتلا ہو گئے تھے اور کچھ عرصہ سےسرکاری ہسپتال میں زیر علاج تھے۔
میراوس کے انتقال پر شوبز سے وابستہ شخصیات اور ان کے مداحوں نے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔ ان کی وفات کو پشتو فن اور مزاح کے لیے ایک ناقابلِ تلافی نقصان قرار دیا جا رہا ہے۔
پشتو کے مزاحیہ فنکار میراوس کون تھے؟
پشتو کے لیجنڈ مزاحیہ فنکار میرواس 1955 میں خیبر پختونخوا کے ضلع چارسدہ کے تحصیل تنگی گاؤں ملاخیل میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کا اصل نام حیات خان تھا۔ وہ پندرہ سال کی عمر سے مزاحیہ گفتگو اور چٹکلے سنانے لگے تھے۔
میراوس حیات آباد میڈیکل کمپلیکس پشاور میں گزشتہ ایک ماہ سے زیر علاج تھے۔ ڈاکٹروں کے مطابق وہ ذیابیطس (شوگر) کے مرض میں مبتلا تھے جس کی وجہ سے ان کی دائیں ٹانگ متاثر ہوئی تھی جبکہ بینائی اور سماعت پر بھی اس بیماری نے منفی اثرات ڈالے تھے۔ تاہم ہسپتال کے بستر پر ہونے کے باوجود وہ اپنی مزاحیہ باتوں سے لوگوں کو ہنساتے تھے۔
انہوں نے اپنے فنی سفر کا آغاز ریڈیو پاکستان سے ایک مزاحیہ فنکار کے طور پر کیا۔ جلد ہی وہ پورے پشتون خطے میں مقبول ہو گئے اور دنیا کے کئی ممالک کا سفر کیا جہاں انہوں نے پشتون کمیونٹی کو اپنی مزاحیہ باتوں اور لطیفوں سے محظوظ کیا۔ وہ نہ صرف مزاحیہ شاعری اور پیروڈی میں ماہر ہیں بلکہ ان کے تقریبا 766 آڈیو کیسٹ بھی ریکارڈ ہو چکے ہیں۔
اس کے علاوہ انہوں نے ریڈیو اور ٹیلی ویژن پر بھی بے شمار مزاحیہ شوز اور پروگرامز کیے جبکہ اسٹیج پر بھی اپنی فنکارانہ صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔ کچھ عرصہ قبل میراوس نے انکشاف کیا تھا کہ وہ دنیا کے کم از کم 18 ممالک کا سفر کر چکے ہیں جہاں انہوں نے اپنے منفرد مزاحیہ انداز سے پشتونوں کو خوش کیا۔ان کی مزاحیہ شاعری اور لطیفوں پر مبنی ایک کتاب “خندا پہ ٹوقو، ٹوقو کے ” کے عنوان سے شائع ہو چکی ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر محمد سہیل کی تصنیف “د چارسدے تاریخ” کے مطابق ان کی فنی خدمات کے اعتراف میں برونائی دارالسلام کے مادام تساؤ عجائب گھر میں ان کا مجسمہ بھی نصب کیا گیا ہے۔
عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماوں کا اظہار تعزیت
عوامی نیشنل پارٹی کےمرکزی صدر ایمل ولی خان، صوبائی صدر میاں افتخار حسین اور جنرل سیکرٹری حسین شاہ یوسفزئی نے پشتو کے نامور مزاحیہ فنکار میراوس کی وفات پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ میراوس نے پشتو سٹیج ڈرامے، طنز و مزاح اور فنون لطیفہ کے ذریعے پشتون ثقافت اور زبان کی جو خدمت کی، وہ ناقابلِ فراموش ہے۔
ان کی فنکارانہ صلاحیتوں اور معاشرتی مسائل پر ان کے طنزیہ تبصروں نے عوام میں شعور اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ عوامی نیشنل پارٹی ان کی وفات کو پشتو ادب اور فن کی دنیا کا ایک بڑا نقصان سمجھتی ہے۔ ہم ان کے اہلِ خانہ، دوستوں اور مداحوں کے غم میں برابر کے شریک ہیں اور دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کو اپنے جوارِ رحمت میں جگہ دے اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائیں