وزیراعلیٰ کے پی قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں شریک ہوں گے

سرکاری جامعات میں انسداد ہراسانی قوانین پر سختی سے عملدرآمد کا فیصلہ

پشاور ۔ چانسلر کا منصب سنبھالنے کے بعد وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے سرکاری جامعات میں اصلاحاتی اقدامات کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے طالبات کے لیے سازگار تعلیمی ماحول اور صنفی مساوات کو یقینی بنانے کے لیے اہم اقدام اٹھایا ہے۔ صوبے کی سرکاری جامعات میں انسداد ہراسانی قوانین کے فوری نفاذ کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس کے تحت وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ نے اس حوالے سے محکمہ اعلیٰ تعلیم کو مراسلہ ارسال کر دیا ہے۔

مراسلے میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ تعلیمی اداروں اور دفاتر میں خواتین کی جنسی ہراسانی کے تدارک کے لیے مختلف قوانین، گائیڈ لائنز اور پالیسیز پر مشتمل فریم ورک موجود ہے، تاہم بعض جامعات میں اس فریم ورک کے عملی نفاذ اور اس پر موثر عملدرآمد میں خامیاں موجود ہیں۔ اسی وجہ سے حالیہ دنوں میں بعض جامعات میں ہراسانی کے مبینہ واقعات میڈیا میں رپورٹ ہوئے ہیں، جن کا وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے سختی سے نوٹس لیا ہے۔ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ تعلیمی اداروں میں اس طرح کے مبینہ واقعات نہ صرف مروجہ قوانین بلکہ ہمارے اخلاقی اقدار کی بھی سنگین خلاف ورزی ہیں۔

موجودہ صوبائی حکومت ہر قسم کی ہراسانی خصوصاً تعلیمی اداروں میں ہراسانی کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ طالبات اور خواتین عملے کی ہراسانی سے تحفظ ایک قانونی ضرورت ہونے کے ساتھ ساتھ خواتین کی حصولِ تعلیم تک رسائی کے لیے بنیادی شرط ہے۔ اس مقصد کے لیے محکمہ اعلیٰ تعلیم کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے زیر انتظام تمام اعلیٰ تعلیمی اداروں میں ضروری اقدامات کو یقینی بنائے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ کی محکمہ اعلیٰ تعلیم کو 10 سالہ منصوبے کا مسودہ تیار کرنے کی ہدایت

مراسلے میں کہا گیا ہے کہ اعلیٰ تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم طلبہ و طالبات کو انسداد ہراسانی کے موجودہ قوانین کے بارے میں مکمل آگہی فراہم کی جائے۔ مروجہ قانون اور پالیسی کے مطابق ہر جامعہ میں ہراسمنٹ انکوائری کمیٹیاں تشکیل دی جائیں اور اس سلسلے میں کم از کم ایک خاتون پر مشتمل فوکل پرسنز مقرر کیے جائیں، جن کے رابطہ نمبرز یونیورسٹیوں کی ویب سائٹس پر شائع کیے جائیں۔

مزید برآں، ہراسانی سے متعلق شکایات کے ازالے اور رپورٹنگ کا ایک موثر میکانزم وضع کیا جائے۔ اس ضمن میں محکمہ اعلیٰ تعلیم کی طرف سے جاری کردہ پروٹوکولز اور گائیڈ لائنز پر سختی سے عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: ویمن یونیورسٹی مردان میں طالبہ کو ہراساں کرنے پر سیکیورٹی افسر معطل

تمام اعلیٰ تعلیمی اداروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ دس دن کے اندر ان احکامات پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں اور رپورٹ پیش کریں۔ مراسلے میں واضح کیا گیا ہے کہ مقررہ وقت تک عملدرآمد نہ کرنے والے اداروں کے متعلقہ حکام کے خلاف مروجہ قوانین کے تحت سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

Scroll to Top