پشاور (محمد اعجاز آفریدی۔، پختون انویسٹیگیشن ٹیم) وزارت خارجہ نے گورنر خیبرپختونخوا اور پاکستان ریڈ کریسنٹ سوسائٹی خیبرپختونخوا کی جانب سے کرم متاثرین کے لیے روسی فیڈریشن سے براہ راست امداد حاصل کرنے پر شدید ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے۔ وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ایسے حساس معاملات میں خارجہ پالیسی سے متعلق تمام امور پر وزارت خارجہ سے مشاورت ضروری ہے۔
اس سلسلے میں وزارت خارجہ نے چیف سیکرٹری کو ایک مراسلہ ارسال کیا ہے جس کے ساتھ گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی اور ہلال احمر خیبرپختونخوا کی جانب سے روسی سفیر البرٹ پی خوریف کو لکھے گئے خطوط بھی منسلک کیے گئے ہیں۔ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ گورنر اور ہلال احمر نے 30 دسمبر 2024ء اور یکم جنوری 2025ء کو وزارت خارجہ کو شامل کیے بغیر روسی امداد کے لیے براہ راست درخواست کی جو کہ وضع کردہ سفارتی اصولوں اور رولز آف بزنس 1973ء کی خلاف ورزی ہے۔
مراسلے میں رولز آف بزنس کے قاعدہ نمبر 13، 49 اور 56 کا حوالہ دیتے ہوئے واضح کیا گیا ہے کہ کسی بھی غیر ملکی حکومت، مشن یا بین الاقوامی تنظیم سے خط و کتابت وزارت خارجہ کے ذریعے ہی ہونی چاہیے اور ایسے معاملات میں خارجہ پالیسی ڈویژن کے ساتھ مشاورت لازمی ہے۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ آئینی اختیارات اور سفارتی اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے گورنر خیبرپختونخوا اور پاکستان ریڈ کریسنٹ سوسائٹی کو وزارت خارجہ سے مشاورت کے بعد امدادی درخواستیں شیئر کرنی چاہیے تھیں۔ مستقبل میں اس طرح کے اقدامات سے اجتناب کرنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ آئندہ کسی بھی معاملے کو وزارت خارجہ کے ذریعے شیئر یا روٹ کیا جائے۔
واضح رہے کہ گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے یکم جنوری 2025ء کو روسی سفیر کے نام خط لکھا تھا جس میں کرم متاثرین کے لیے خوراک، ادویات اور دیگر امدادی اشیاء کی فراہمی کے لیے تعاون کی درخواست کی گئی تھی۔ اس سے قبل 30 دسمبر 2024ء کو ہلال احمر خیبرپختونخوا نے بھی روسی سفیر کو ایک خط لکھ کر امداد کی اپیل کی تھی، جس کی ایک کاپی گورنر خیبرپختونخوا کو ارسال کی گئی تھی۔ اگلے ہی روز گورنر نے وزارت خارجہ کو اعتماد میں لیے بغیر خود بھی روسی سفیر کو خط لکھ دیا۔
وزارت خارجہ نے اس تمام صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مستقبل میں ایسے کسی بھی اقدام سے قبل وزارت خارجہ سے باقاعدہ مشاورت کی جائے۔