*پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے سرکاری ہسپتالوں میں کلینیکل آڈٹ کا باقاعدہ آغاز کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کا مقصد ہسپتالوں میں بڑھتی ہوئی شرح اموات کی وجوہات کا تعین اور اس پر قابو پانا ہے۔
یہ فیصلہ اُس پس منظر میں کیا گیا ہے جب ماضی میں لیڈی ریڈنگ ہسپتال (ایل آر ایچ) کے کارڈیالوجی وارڈ میں کلینیکل آڈٹ کے نتیجے میں شرح اموات زیادہ ہونے کی بنیاد پر کئی ڈاکٹروں کو برطرف کیا گیا اور وارڈ کو وقتی طور پر بند کر دیا گیا تھا۔
صحت کے شعبے پر سالانہ اربوں روپے خرچ کیے جانے کے باوجود خیبرپختونخوا کے سرکاری ہسپتالوں میں شرح اموات میں کمی نہ آنا تشویشناک قرار دیا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق روزانہ درجنوں مریض اور زخمی ہسپتالوں سے لاشوں کی صورت میں نکلتے ہیں، جن میں زیادہ تر زچگی اور ٹراما کے کیسز شامل ہوتے ہیں۔
ترقی یافتہ ممالک میں جہاں ٹراما سینٹرز کو خصوصی اہمیت دی جاتی ہے، وہاں خیبرپختونخوا میں مراعات کی کمی کی وجہ سے ڈاکٹرز ٹراما شعبے کو اہمیت نہیں دیتے۔ اس صورتحال کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ صوبے میں ٹراما سرجنز کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے۔
خیبر ٹیچنگ ہسپتال کی جانب سے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال ہسپتال میں 122 اموات ہوئیں، لیکن لیڈی ریڈنگ ہسپتال نے یہ ڈیٹا فراہم کرنے سے انکار کر دیا۔ ان کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اس ڈیٹا کی فراہمی سے میڈیا پر ہسپتال کی غلط شبیہہ بنتی ہے۔
ماہرین صحت نے ڈیٹا چھپانے کے عمل کو تشویشناک اور ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ڈیٹا کی بنیاد پر قانون ساز ادارے اصلاحات لا سکتے ہیں، مگر جب اموات کی معلومات خفیہ رکھی جائیں تو نہ صرف نظام میں بہتری رک جاتی ہے بلکہ قیمتی جانیں ضائع ہوتی ہیں اور کسی کی ذمہ داری طے نہیں کی جاتی۔
یہ بھی پڑھیں: پشاور ہائیکورٹ کا نجی ہسپتالوں اور لیبارٹریوں کی فیسوں کو ریگولیٹ کی ہدایت
محکمہ صحت کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر انکشاف کیا کہ اکثر سرکاری ہسپتالوں میں اموات کا درست ڈیٹا موجود ہی نہیں ہوتا، اور بتایا جانے والا ڈیٹا حقیقت سے زیادہ یا کم ہوتا ہے۔
اس صورت حال سے نمٹنے کے لیے محکمہ صحت خیبرپختونخوا اور قومی ادارہ برائے صحت کے تعاون سے “مورٹیلیٹی سسٹم” نافذ کیا جا رہا ہے۔ گزشتہ ماہ اس سلسلے میں ایک اہم ورکشاپ منعقد ہوئی تھی، اور خیبرپختونخوا پہلا صوبہ ہوگا جہاں “مورٹیلیٹی سرویلنس فریم ورک” کو عملی شکل دی جا رہی ہے۔
حکام کے مطابق اس سسٹم کے ذریعے متعدی و غیر متعدی بیماریوں اور دیگر آفات کے باعث اموات کا درست تخمینہ لگایا جائے گا، اور اس بنیاد پر حکومت موثر اقدامات کر سکے گی۔
اس منصوبے کے پہلے مرحلے میں “ٹریننگ آف ٹرینرز” کے ذریعے عملے کو تربیت دی جائے گی، جو بعد میں ریجنز اور اضلاع کے صحت مراکز کے عملے کو تربیت فراہم کریں گے۔
یہ اقدام نہ صرف ہسپتالوں کی کارکردگی جانچنے میں مدد دے گا بلکہ صوبے میں شفافیت، احتساب، اور مریضوں کی جانوں کے تحفظ کی طرف ایک اہم قدم تصور کیا جا رہا ہے۔