شاہد جان
کوہستان : کوہستان میں ایک اوربڑے کرپشن سکینڈل کا انکشاف ہواہے، ٹی ایم اے کے سیکیورٹی اکاونٹ نمبر جی 10114 سے جعلی چیکس اور جعلوں دستخطوں سے کروڑوں کے روپے نکالے کا انکشاف ہواہے،ٹی ایم اے کے اس اکاونٹ میں ٹی ایم اے کی سیکیورٹی کے پیسے جمع کئے جاتے ہیں ،
ذرائع کے مطابق اس اکاونٹ سےجعلی دستاویزات اور جعلی دستخطوں کے ذریعے کروڑوں روپے نکالے گئے ہیں،حال ہی میں نیشنل بینک نے ساڑھے 12 کروڑ کا ایک چیک روکا ہوا ہے جو کہ جعلی ہے، بینک ذرائع کے مطابق ٹی ایم اے کے ڈسٹرکٹ اکاونٹ آفیسر کولائی پالس کے جعلی دستخط سے ساڑھے 12 کروڑ کا چیک نکالا جارہاتھا،جس پر نیشنل بینک نے متعلقہ آفیسر سے ویری فیکیشن کی تو مذکورہ آفیسر نے نیشنل بینک کے منیجرکوخط کے ذریعے چیک پردستخط جعلی قرار دیا،
کولائی پالس کے ضلع اکاؤنٹس آفیسر نے نیشنل بینک آف پاکستان، داسو برانچ کے منیجر کے نام خط میں لکھا ہے کہ 29 نومبر 2024 تاریخ کے چیک کے حوالے سے دستاویزات 17 دسمبر 2024 کو واٹس ایپ کے ذریعے موصول ہوئیں، جس پر انہوں نے فوری جانچ پڑتال کی۔
تحقیقات کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ پیش کیے گئے چیکس درحقیقت پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ سے تعلق رکھتے ہیں اور ٹی ایم اے پالس سے ان کا کوئی واسطہ نہیں،پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ کے چیکس کی تصدیق ضلع اکاؤنٹس آفیسر کے دفتر سے مخصوص طریقہ کار کے مطابق کی جاتی ہے اور اس کے لیے کسی پیمنٹ آرڈرشیٹ کی ضرورت نہیں ہوتی، جو کہ اس معاملے میں غلط طریقے سے شامل کی گئی ہے،چیکس اور پیمنٹ آرڈرشیٹ پر موجود دستخط جعلی پائے گئے ہیں کیونکہ ایسے کسی دعویٰ کو کبھی اس دفتر میں پیش ہی نہیں کیا گیا،
یہ بھی پڑھیں : کوہستان میں 40 ارب کے کرپشن اسکینڈل پر نیب کا بڑا وار، سونا، ڈالر اور کروڑوں کی نقدی برآمد
خط میں ضلعی اکاونٹ آفیسر نےمتعلقہ چیکس اورپیمنٹ آرڈر شیٹ کو مکمل طور پر غیر قانونی اور جعلی قرار دیاہے اور انہیں کسی بھی سطح پر قبول نہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔خط میں لکھا گیاہے کہ چیک بک سیریل نمبرA09576جس میں چیک نمبر، A-95750 سے A-957600تک شامل ہیں، بھی غیر قانونی ہے اور اس پر کسی بھی قسم کی ادائیگی نہ کی جائے،خط میں یہ بھی لکھا گیاہے کہ نگرانی کو مزید سخت کی جائے تاکہ اس طرح کی دھوکہ دہی پہلے سے روکنے کے لیے داخلی چیک ایس او پی پر مکمل عملدرآمد یقینی بنایاجاسکے ،
خط میں ضلعی اکاونٹ آفیسر نے مستقبل میں اس قسم کی غیر قانونی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے بینک اور متعلقہ محکموں کے درمیان اجلاس کی تجویز بھی دی ہے،ضلعی اکاوونٹ آفیسرنے اس غیرقانونی کام میں ملوث افراد کے خلاف تفتیش اور کارروائی کیلئے بینک سے حوالہ شدہ چیک اور پیمنٹ آرڈر شیٹ کومحکمے بھیجنے کی درخواست بھی کی ہے ،
ضلعی اکاونٹ آفیسر نے کہا ہے کہ نیشنل بینک اور حبیب میٹرو بینک اس معاملے میں ملوث افراد کی تفصیلات نام، شناختی کارڈ نمبر، اکاؤنٹ نمبر وغیرہ فراہم کریں اور متعلقہ افراد کو ذاتی طور پر دفتر طلب کریں تاکہ ان سے وضاحت لی جا سکے اور مزید قانونی کارروائی عمل میں لائی جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں : پشاور بس ٹرمینل منصوبہ کرپشن کی زد میں ،محکمہ منصوبہ بندی وترقی کی رپورٹ نے پول کھول دیے
ذرائع کے مطابق اس خط کے بعد اس دھوکہ دہی میں ملوث افراد کیخلاف ابھی تک کوئی کارروائی نہیں ہوئی تاہم نیب نے اب اس کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات شروع کردی ہے اور متعلقہ دفاتر سے ریکارڈ بھی قبضے میں لیاہے۔ذرائع کا کہناہے کہ اس کاونٹ نمبر جی 10114 سے جعلی دستاویزات اور جعلی دستخطوں کے ذریعے کروڑوں روپے نکالنے کا یہ سلسلہ گزشتہ کئی سالوں سے جاری تھا جس میں مختلف محکموں کے آفیسران مبینہ طورپر ملوث ہے جس میں ڈسٹرکٹ اکاونٹ آفس، فائنانس، اکاونٹ جنرل اور دیگر محکموں کے اہلکار شامل ہیں،
ذرائع کا کہناہے کہ 3،4 سال پہلے کوہستان میں ٹی ایم اے کے دفتر جلانے میں اس سکینڈل کا کچھ ریکارڈ ضائع کیا گیاہے جبکہ اس کے بعد بھی مبینہ طورپر ملوث اہلکاروں نے ریکارڈ چھپانے کی کوشش بھی کی ہے