عوامی نیشنل پارٹی کی رہنما ثمر ہارون بلور نے پاکستان تحریک انصاف پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کے جیل جانے کے بعد پارٹی مکمل طور پر موروثیت کا شکار ہو چکی ہے، پہلے پارٹی کو بشریٰ بی بی چلا رہی تھیں اور اب علیمہ خان پارٹی معاملات میں مداخلت کر رہی ہیں۔
ثمر بلور نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین صرف اپنی اہلیہ اور خاندان کے افراد پر ہی اعتماد کرتے ہیں، پارٹی میں نہ کوئی ڈھانچہ بچا ہے نہ سینئر اور جونیئر میں کوئی تمیز ہے۔
انہوں نے کہا کہ وکلا عمران خان سے ملاقات کرتے ہیں لیکن پارٹی مؤقف اور بیانات علیمہ خان دیتی ہیں، جب بانی چیئرمین کے بیٹے ان سے ملاقات کے لیے نہیں آتے تو اُن کی بہنیں خصوصاً علیمہ خان ان سے ملنے جاتی ہیں۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ علیمہ خان اس وقت پارٹی کی پالیسی سازی میں براہ راست مداخلت کر رہی ہیں اور اس رویے نے پارٹی میں موروثیت کو انتہا پر پہنچا دیا ہے، ثمر بلور نے کہا اگر عمران خان کو پی ٹی آئی سے نکال دیا جائے تو پارٹی میں کچھ باقی نہیں بچتا۔
ثمر بلور نے عمران خان کے بیانات پر بھی سوال اٹھائے اور کہا عمران خان پہلے کہتے تھے کہ کسی سے بات نہیں کروں گا، کسی کو این آر او نہیں دوں گا اور اب علیمہ خان خود یہ کہتی پھر رہی ہیں کہ بتائیں آپ کو کیا چاہیے؟ عمران خان آپ کو کیا دے سکتے ہیں؟
انہوں نے عمران خان کے پچھلے بیانات یاد دلاتے ہوئے کہا کہ وہ امریکا میں دعویٰ کرتے تھے کہ میں نے ان سے اے سی اور سہولیات چھین لی ہیں۔
انہوں نے پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جعفر ایکسپریس واقعے پر انہوں نے ریاستی مؤقف اختیار کرنے کے بجائے بھارتی بیانیے کو تقویت دی جو کہ انتہائی افسوسناک ہے۔
یہ بھی پڑھیں:صوبے کے عوام سہولیات کے لیے در بدر، وزیراعلیٰ لاہور ہائیکورٹ بار میں رقم بانٹ رہے ہیں، شگفتہ ملک
سیاسی حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے اے این پی رہنما نے کہا کہ پنجاب میں مریم نواز اپنے صوبے پر مکمل توجہ دے رہی ہیں خیبرپختونخوا حکومت کو بھی چاہیے کہ وہ احتجاج اور فنڈز کی تقسیم کے بجائے اپنے صوبے کی بہتری پر کام کرے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ آئندہ کا احتجاج علی امین گنڈا پور کو سونپ دیا گیا ہے کیونکہ جنید اکبر مالی اخراجات نہیں اٹھا سکتے تھے۔
ثمر ہارون بلور نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ صوبے کے وسائل صرف احتجاجوں اور لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کو رقم دینے کے لیے ہیں؟ خیبرپختونخوا میں گزشتہ بارہ سال میں تبدیلی نہیں، تباہی آئی ہے۔