خیبرپختونخوا کی جامعات کو درپیش مالی مشکلات، محکمہ اعلیٰ تعلیم نے اپنی رپورٹ میں پردہ چاک کردیا

ّ(سید ذیشان کاکاخیل )خیبرپختونخوا کی جامعات کو درپیش مالی مشکلات کا پردہ محکمہ اعلیٰ تعلیم نے خود اپنی رپورٹ میں چاک کردیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق صوبے کی 34 جامعات کو مالی مشکلات کے باعث سنگین چیلنجز کا سامنا ہیں۔ مالی خسارے کے نتیجے میں جہاں انتظامی مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے تو وہی اس کے باعث طلبہ کےلئے فیسوں میں اضافہ کرکے ان پر بوجھ ڈال دیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ 4 سالوں کے دوران جامعات کی آمدن 54 فیصد سے بڑھ کر 67 فیصد ہوگی ہے لیکن پھر بھی جامعات کا مالی خسارہ کم نہ ہورہا ہے۔ فیسوں میں اضافے کی وجہ سے ہے۔ مالی خسارے کو کم کرنے طلبہ کی فیسوں میں کئی فیصد اضافہ ہوگیا ہے جس کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ طلبہ سے فیسوں کی مد میں جامعات کو 2021-22 میں 12 ارب 53 کروڑ روپے کی آمدن ہوئی جو سال 2024-25 میں بڑھ کر 20 ارب 49 کروڑ روپے تک پہنچ گئی ہے۔

تاہم، فیسوں میں اضافے کے باوجود، جامعات کا خسارہ 2.5 ارب روپے سے بڑھ کر 5 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔ رپورٹ کے مطابق تمام جامعات کا 80 فیصد مالی انحصار طلبہ کی فیسوں پر ہونے کے باعث مالی استحکام میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کی جانب سے سالانہ ملنے والی مالی گرانٹس میں کمی کے باعث جامعات کی مشکلات بڑھ گئی ہے۔ایچ ای سی سالانہ خیبرپختونخوا کی جامعات کو 37 فیصد گرانٹ جاری کرتی تھی جسے کم کر کے 23 فیصد کر دیا ہے۔

ایچ ای سی کی جانب سے گرانٹس میں کمی کے باعث صوبائی حکومت نے مالی گرانٹ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اور حکومت کی کوشش ہیں کہ اس گرانٹ میں اضافہ کیا جائے، اس وقت صوبائی حکومت جامعات کو 7.7 فیصد گرانٹ دے رہا ہے جسے بڑھا کر اب 9.7 فیصد تک پہنچا دیا گیا ہے تاہم جامعات کا 59 فیصد بجٹ تنخواہوں، الاونسز اور دیگر مراعات پر خرچ ہوتا ہے، جس کی وجہ سے مالی مشکلات بڑھ رہی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق جامعات کا خسارہ گزشتہ چار سالوں کے دوران 2 ارب 50 کروڑ روپے سے بڑھ کر 5 ارب روپے تک پہنچ گیا ہےجو تشویش ناک ہے۔اس کے ساتھ ساتھ، جامعات پر ٹیکسز، بلز اور دیگر واجب الادا رقم ایک ارب 60 کروڑ روپے تک پہنچ گئی ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ خیبرپختونخوا کی 38 فیصد جامعات مالی لحاظ سے ہائی رسک، 10 فیصد میڈیم اور 50 فیصد لو رسک قرار دیا گیا ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:عام انتخابات کے بعد کل سمبڑیال میں دوبارہ عوام کے ووٹ پر ڈاکا ڈالا گیا ، سلمان اکرم راجا کا الزام

ماہرین کا کہنا ہے کہ ان مالی مشکلات کا فوری حل نکالنا انتہائی ضروری ہے تاکہ اعلی تعلیم کی معیاری خدمات کو برقرار رکھا جا سکے۔

Scroll to Top