کراچی میں پیر کی شب آنے والے زلزلے کے جھٹکوں نے ایک سنگین واقعے کو جنم دیا، جب ملیر جیل سے 200 قیدی فرار ہوگئے۔ جیل انتظامیہ کے مطابق زلزلے کے فوری بعد قیدیوں کو حفاظتی اقدامات کے تحت بیرکوں سے باہر نکالا گیا، جس دوران صورتحال بگڑ گئی اور قیدیوں نے جیل پولیس پر حملہ کر دیا۔
ڈی آئی جی جیل محمد حسن سہتو کے مطابق قیدیوں نے ماڑی کا گیٹ توڑا، اہلکاروں سے ہاتھا پائی کی، اسلحہ چھینا اور فائرنگ شروع کر دی۔ پولیس کی جوابی کارروائی میں ایک قیدی ہلاک جبکہ 3 قیدی، 3 ایف سی اہلکار اور 2 جیل پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔ زخمیوں کو فوری طور پر جناح اسپتال منتقل کر دیا گیا۔
ابتدائی اطلاعات میں کہا گیا کہ زلزلے سے جیل کی دیواروں میں دراڑیں پڑیں، تاہم وزیر داخلہ سندھ ضیا لنجار نے نجی ٹی وی چینل(جیونیوز) سے گفتگو کرتے ہوئے وضاحت کی کہ جیل کی دیوار نہیں، بلکہ قیدی مرکزی گیٹ توڑ کر فرار ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ فرار ہونے والے قیدی سنگین جرائم میں ملوث نہیں تھے۔
پولیس اور رینجرز کی جانب سے فوری سرچ آپریشن کیا گیا جس کے دوران قذافی ٹاؤن، شاہ لطیف اور بھینس کالونی سمیت مختلف علاقوں سے 80 قیدیوں کو دوبارہ گرفتار کر لیا گیا ہے، جبکہ 135 سے زائد قیدی تاحال مفرور ہیں جن کی تلاش جاری ہے۔
سپریٹنڈنٹ جیل ارشد شاہ نے تصدیق کی کہ جیل سے فرار ہونے والے قیدیوں کی مجموعی تعداد 200 ہے، اور ملیر جیل کی کل گنجائش 2400 قیدیوں کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ واقعے کی مکمل تحقیقات جاری ہیں۔
وزیر داخلہ سندھ اور وزیر جیل علی حسن زرداری نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی جیل اور ڈی آئی جی جیل سے فوری رپورٹ طلب کر لی ہے اور ہدایت جاری کی ہے کہ واقعے میں غفلت برتنے والے افسران کے خلاف کارروائی کی جائے۔
واضح رہے کہ پیر کی رات کراچی کے مختلف علاقوں میں رات 12 بج کر 53 منٹ پر زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، جن کی شدت ریکٹر اسکیل پر 3.4 ریکارڈ کی گئی۔ زلزلے کے باعث لانڈھی سمیت کئی علاقوں میں مکانات کی دیواروں میں دراڑیں پڑ گئیں، اور شہری خوفزدہ ہو کر گھروں سے باہر نکل آئے۔