پشاور: سینئر صحافی ساجد ٹکر نے پختون ڈیجیٹل پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے موجودہ سیاسی، ماحولیاتی اور معاشی صورتحال پر کڑی تنقید کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کلائمیٹ ایکشن بورڈ پر صوبائی حکومت کو جتنا سراہا گیا ہے وہ کم ہے، لیکن اصل امتحان عمل درآمد کا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ماحولیاتی اقدامات محض تقریروں تک محدود نہ رہیں کیونکہ یہ آنے والی نسلوں کی امانت ہیں۔
انہوں نے دریا اور نہروں کی آلودگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کبھی صاف پانی بہنے والی نہریں آج گندگی سے بھری ہوئی ہیں۔ ان کا مطالبہ تھا کہ فوری طور پر ان نہروں پر کارروائی کی جائے جہاں لوگ گٹر کا پانی چھوڑ رہے ہیں۔
عمران خان کی رہائی سے متعلق مختلف بیانات پر تبصرہ کرتے ہوئے ساجد ٹکر نے کہا کہ بیرسٹر گوہر، علیمہ خان اور علی امین گنڈاپور کے بیانات ایک دوسرے سے متضاد ہیں، جو اس بات کا ثبوت ہیں کہ تحریک انصاف کے رہنما آپس میں اختلافات کا شکار ہیں اور ورکرز کو صرف تسلیاں دی جا رہی ہیں۔
یکم مئی کو مزدوروں کے عالمی دن پر ہونے والے وعدوں کو زبانی جمع خرچ قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بجٹ میں مزدوروں کو مکمل طور پر نظرانداز کر دیا گیا۔ اس ملک میں صرف سرکاری ملازمین نہیں، کروڑوں مزدور بھی بستے ہیں، مگر ان کے لیے کوئی ریلیف نہیں۔
وفاقی بجٹ اور صوبائی حکومت کے بیانات پر تضاد کو نمایاں کرتے ہوئے ساجد ٹکر نے کہا کہ ایک طرف خیبر پختونخوا حکومت دعویٰ کرتی ہے کہ وہ وفاق کو قرضہ دے سکتی ہے، اور دوسری طرف ایشین ڈیولپمنٹ بینک سے 190 ارب روپے کے ترقیاتی معاہدے کر رہی ہے۔ یہ کس قسم کا تضاد ہے؟
یہ بھی پڑھیں : کے پی کے بلدیاتی نمائندوں کا 3سال سے ترقیاتی فنڈ نہ ملنے پر حکومت کیخلاف سڑکوں پر آنے کا عندیہ
انہوں نے سوال اٹھایا۔آخر میں ساجد ٹکر نے تجویز دی کہ اگر واقعی صوبے کے پاس اضافی فنڈز موجود ہیں تو انہیں بلدیاتی نمائندوں کو دیا جائے تاکہ مقامی سطح پر عوام کو حقیقی ریلیف مل سکے۔