مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیراعظم نواز شریف دو ہفتوں پر مشتمل دورہ برطانیہ مکمل کرنے کے بعد آج پاکستان واپس پہنچیں گے۔ دورانِ قیام ان کا طبی معائنہ بھی جاری رہا جبکہ لندن میں اپنے اعزاز میں دیے گئے ظہرانے سے خطاب میں انہوں نے قومی و بین الاقوامی امور پر اظہار خیال کیا۔
نواز شریف نے اپنے خطاب میں کہا کہ ان کے اور وزیر اعظم شہباز شریف کے درمیان کوئی فرق نہیں، ہم ایک ہیں اور ایک سوچ کے تحت کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے موجودہ حکومت کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی حکومت بہترین کام کر رہی ہے اور ملکی ترقی کے لیے سنجیدہ اقدامات اٹھا رہی ہے۔
ایران سے متعلق بات کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ ایران کے خلاف جارحیت پر تشویش ہے۔ ایران کے ساتھ پاکستان کے مذہبی، ثقافتی اور برادرانہ تعلقات ہیں، اور حکومت پاکستان کا مؤقف اس معاملے پر اصولوں پر مبنی اور حق پر ہے۔
بھارت سے تعلقات اور قومی دفاع پر بات کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ بھارتی جارحیت کے خلاف اپنا دفاع مضبوطی سے کیا ہے۔ ہماری فوجی صلاحیت دفاعی مقاصد کے لیے ہے، اور ہم امن چاہتے ہیں لیکن اپنے مفادات کا تحفظ بھی جانتے ہیں۔
نواز شریف نے اوورسیز مسلم لیگی کارکنان کو پارٹی کا قیمتی اثاثہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ مشکل حالات میں پارٹی کے کارکنان نے جس طرح اپنا کردار ادا کیا، وہ قابل تحسین ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ چیلنجز کا تقاضا ہے کہ ہم سب متحد ہو کر ملک کی بہتری کے لیے کام کریں۔
نواز شریف کی وطن واپسی سے سیاسی حلقوں میں نئی بحث کا آغاز ہو گیا ہے، اور ان کی سرگرمیوں پر آئندہ چند روز میں گہری نظر رکھی جائے گی۔
