پشاور(محمد اعجاز آفریدی )خیبرپختونخوا میں جاری چائنا پاکستان اکنامک کاریڈور (سی پیک) اور دیگر اہم قومی و بین الاقوامی منصوبوں کی سیکیورٹی پر سکیورٹی آڈٹ کے دوران سنگین سوالات اٹھ گئے ہیں۔
محکمہ داخلہ خیبرپختونخوا کے ایک اہم اجلاس میں انکشاف ہوا ہے کہ کئی بڑے ترقیاتی منصوبے جدید سیکیورٹی سہولیات سے محروم ہیں، جس سے نہ صرف ان منصوبوں بلکہ ان پر کام کرنے والے غیر ملکیوں، خصوصاً چینی انجینئروں کی جانوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔
اجلاس کی کارروائی اور دستیاب دستاویزات کے مطابق، خیبرپختونخوا میں جاری 15 اہم منصوبوں میں بائیومیٹرک سسٹم، ایکس رے سکینرز، ہائیڈرولک بیریئرز، دھماکہ خیز مواد کا سراغ لگانے والے آلات، اور اینٹی ڈرون جیمرز جیسی بنیادی سکیورٹی سہولیات یا تو موجود نہیں یا غیر موثر ہیں۔
دستیاب شواہد کے مطابق شمالی وزیرستان کے حساس علاقے تانکول نل پلانٹ اور تانکول کاپر مائننگ کے لیے چینی شہری انتہائی خطرناک راستے اختیار کرنے پر مجبور ہیں، جہاں شدت پسند عناصر کی موجودگی کی اطلاعات ہیں۔
ورسک کینال اور بالاکوٹ ہائیڈرو پاور پراجیکٹس پر ڈرون حملے ممکنہ خطرہ قرار دیے گئے ہیں، مگر ان مقامات پر اب تک اینٹی ڈرون ٹیکنالوجی نصب نہیں کی جا سکی۔
اجلاس میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ (اپر کوہستان) کے مختلف یونٹس، جن میں بائی ایجنگ پلانٹ اور کرشر پلانٹ شامل ہیں، کی سرحدی دیواریں یا تو نامکمل ہیں یا غیر معیاری۔ بھاری گاڑیوں کی اسکیننگ کے لیے درکار آلات بھی منصوبے پر دستیاب نہیں۔
عالمی بینک نے اس معاملے پر ایک تحریری انتباہ جاری کرتے ہوئے مقامی مخالفت کو منصوبے کی تکمیل میں سب سے بڑی رکاوٹ قرار دیا ہے۔
دستاویزات سے معلوم ہوا ہے کہ اپر کوہستان، داسو، اور پٹن کے مقامی افراد نے کراکرم ہائی وے اور رائٹ بینک ایکسیس روڈ پر کام بند کر رکھا ہے، جس کے باعث 132 کلو وولٹ کی ٹرانسمیشن لائن منصوبہ دس سال تاخیر کا شکار ہو چکا ہے۔
محکمہ داخلہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ چینی انجینئروں اور دیگر غیر ملکی ماہرین کو بالاکوٹ، ورسک، لکی مروت اور گومل زام ڈیم جیسے حساس علاقوں میں ہیلی کاپٹر کے ذریعے منتقل کیا جائے گا۔
اجلاس میں زور دیا گیا کہ کواڈ کاپٹرز جیسے ڈرونز اہم شخصیات یا ہیلی کاپٹرز سے ٹکرا کر تباہی کا سبب بن سکتے ہیں، اس لیے اینٹی ڈرون جیمرز کو فوری طور پر تمام اہم مقامات پر نصب کیا جائے گا۔
محکمہ داخلہ خیبرپختونخوا نے تمام متعلقہ اداروں کو ہدایت جاری کی ہے کہ اہم منصوبوں اور غیر ملکی افراد کی سیکیورٹی میں موجود خامیوں کو فوری طور پر دور کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں : سانحہ سوات: لاپتہ بچے عبداللہ کی لاش برآمد، لواحقین نے تصدیق کرلی
اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ سیکیورٹی ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد یقینی بنایا جائے گا تاکہ قومی و بین الاقوامی سرمایہ کاری اور انسانی جانوں کا تحفظ ممکن ہو سکے۔