پشاور ہائیکورٹ نے پاکستان میں پیدا ہونے والے افغان بچوں اور ان کے لمبے عرصے سے قیام پذیر والدین کی شہریت سے متعلق دائر درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے، فیصلہ جسٹس وقار احمد نے تحریر کیا۔
عدالت نے درخواست گزاروں کو وفاقی وزارت داخلہ سے رجوع کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ قانون کے مطابق درخواستیں دائر کی جائیں جنہیں وزارت داخلہ معائنے کے بعد واضح احکامات کے ساتھ نمٹائے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ وزارت داخلہ ان درخواستوں کو چھ ماہ کے اندر قانون کے مطابق فیصلہ کرے۔
درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کے مؤکلین افغان مہاجرین ہیں جن کی شادیاں پاکستان میں ہوئیں اور ان کے بچے بھی پاکستان میں پیدا ہوئے، بچے یہاں تعلیم حاصل کر رہے ہیں، اس لیے انہیں نیچرلائزیشن سرٹیفکیٹ جاری کیا جانا چاہیے۔
عدالت نے 2024 میں فارم “ب” اور نیچرلائزیشن سرٹیفیکیٹ سے متعلق ایک تفصیلی فیصلہ بھی جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ پاکستان میں پیدائش اور طویل عرصے کے قیام کی بنیاد پر درخواست گزار نیچرلائزیشن ایکٹ کے تحت سرٹیفکیٹ کے حق دار ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پولیس نے افغان مہاجرین کی ملک بدری کے اقدامات تیز کر دیے
پشاور ہائیکورٹ نے درخواست نمٹاتے ہوئے وزارت داخلہ کو ہدایت کی کہ وہ قانون کے تحت درخواستوں کا جائزہ لے اور مناسب کارروائی کرے۔