پاک چین زرعی سرمایہ کاری کانفرنس کے دوران دونوں ممالک نے زرعی شعبے میں 4 ارب ڈالر سے زائد کے اہم معاہدے دستخط کیے جو اپنی نوعیت میں تاریخی اہمیت کے حامل ہیں۔
وفاقی وزیر رانا تنویر حسین کی سربراہی میں منعقدہ اس کانفرنس میں متعدد کلیدی معاہدوں پر اتفاق ہوا جن میں زرعی مشینری، بیج سازی اور جدید اسمارٹ ایگریکلچر کی ترقی کے منصوبے شامل ہیں۔
رانا تنویر نے اس کانفرنس کو ایک سنگ میل قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے دونوں ملکوں کے زرعی تعاون کو نئی جہت ملے گی۔
کانفرنس میں 24 اہم مفاہمتی یادداشتوں پر اتفاق رائے پایا گیا جن میں جی ڈی ایس پی، سانگیانگ اور جِنگ ہواسیڈ جیسی معروف کمپنیوں کی شرکت اور تعاون شامل ہے۔
وفاقی وزیر رانا تنویر نے کہا کہ پریسیژن ایگریکلچر کے ذریعے ڈیٹا کی بنیاد پر پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ممکن ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ زرعی تعاون پاکستان کے غذائی تحفظ اور برآمدات کو کئی گنا بڑھانے کا ذریعہ بنے گا، چین کی 215 ارب ڈالر کی زرعی درآمدات میں پاکستان کے لیے نمایاں مواقع موجود ہیں کیونکہ پاکستان معیاری اور کم قیمت زرعی مصنوعات فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت معافی مانگے گا اور امریکا سے معاہدے کی کوشش کرے گا، امریکی وزیر تجارت
وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے مزید کہا کہ وزیراعظم کی قیادت میں زرعی اور صنعتی پالیسیوں نے پاک چین تعاون کو نئی سمت دی ہے اور یہ شراکت داری طویل المدتی حکمت عملی کی بنیاد پر قائم کی جا رہی ہے۔