امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح کیا ہے کہ وہ ایران پر بمباری کرنے کے بجائے ایک نیا جوہری معاہدہ کرنے کو ترجیح دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس معاہدے کے نتیجے میں خطے میں کشیدگی کم ہو سکتی ہے اور ایران پر حملہ کرنے کی ضرورت نہیں رہے گی۔
ایک امریکی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اگر ہم ایران کے ساتھ ایک معاہدے تک پہنچ جاتے ہیں تو یہ خطے میں امن و استحکام کے لیے ایک مثبت قدم ہوگا۔ تاہم انہوں نے مزید کہا کہ فی الحال وہ یہ نہیں بتا سکتے کہ امریکا ایران سے کیا مطالبات کرے گا، مگر امید ہے کہ ایران وہ اقدامات نہیں کرے گا جو صورتحال کو مزید خراب کریں۔ یاد رہے کہ اس سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر سخت پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا ایران کو ایٹمی ہتھیار بنانے سے روکنے کے لیے پرعزم ہے۔
دوسری جانب، ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای نے ٹرمپ کے بیان پر شدید ردعمل دیا ہے۔ انہوں نے امریکا کے ساتھ کسی بھی قسم کے مذاکرات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایسے مذاکرات ایران کے مفاد میں نہیں ہوں گے۔ آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا تھا کہ ایران نے ماضی میں کئی رعایتیں دیں مگر امریکا نے ان معاہدوں کو توڑ کر اعتماد کو نقصان پہنچایا۔
یہ بھی پڑھیں: بندر نے پورے سری لنکا کی بجلی بند کردی، طویل بریک ڈائون
انہوں نے مزید کہا کہ اگر امریکا نے ایران کی سلامتی کو خطرے میں ڈالا تو ایران بھی ان کے مفادات اور سیکیورٹی کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ آیت اللہ خامنہ ای نے اس بات پر زور دیا کہ ایران اپنی خودمختاری اور دفاع کے لیے ہر ممکن قدم اٹھانے کے لیے تیار ہے۔