خیبر پختونخوا کے متعدد اضلاع میں پولیس کے پاس کرائم سین گاڑیاں اور کٹس دستیاب نہیں

خیبر پختونخوا پولیس کے تفتیشی نظام میں سنگین کمیوں کا انکشاف ہوا ہےجہاں صوبے کے متعدد اضلاع میں کرائم سین گاڑیاں اور کرائم سین کٹس دستیاب نہیں ہیں۔

پختون ڈیجیٹل نےرپورٹ حاصل کر لی ہے جس کے مطابق خیبر پختونخوا کی 23 اضلاع پولیس کے پاس تفتیش کے لئے کرائم سین گاڑیوں سے محروم ہے۔ان اضلاع میں سیکورٹی کے لحاظ انتہائی اہم اور حساس اضلاع بھی شامل ہے۔

ان اضلاع میں کوہاٹ , ہنگو ،کرک،ٹانک ، سوات ، شانگلہ ، بونیر ، چترال اپر ، باجوڑ ،مہمند، خیبر، اورکزئی ، کرم ، شمالی وزیرستان ، جنوبی وزیرستان اپر اور لوئر شامل ہے جو انتہائی حساس ہیں۔ اس کےعلاوہ ہری پور، بٹگرام، کوہستان اپر ، کوہستان لوئر ، کولئی پالس میں بھی پولیس کے کرائم سین گاڑیاں موجود نہیں۔

صوبے کے صرف12 اضلاع ایسے ہیں جس کے پولیس کے پاس کرائم سین گاڑیاں موجود ہیں جبکہ 28 اضلاع میں کرائم سین کٹس دستیاب ہیں۔

7 اضلاع کی پولیس کے پاس کرائم سین کٹس دستیاب نہیں ہیں اس میں باجوڑ،خیبر ,اورکزئی ، کرم ، جنوبی وزیرستان لوئر اور جنوبی وزیرستان اپر شامل ہیں۔

کرائم سین کٹس کی عدم دستیابی والے یہ اضلاع بھی سیکورٹی کے حوالے سے انتہائی حساس تصور کئے جاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں :وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے پولیس کیلئے نئی گاڑیوں کی منظوری دیدی

پشاور: وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا محمد سہیل آفریدی نے پولیس کی آپریشنل صلاحیت بڑھانے کے لیے نئی گاڑیوں کی خریداری کی سمری کی منظوری دے دی ہے۔

سرکاری اعلامیے کے مطابق، صوبائی حکومت کی منظوری کے بعد پولیس کو مختلف نوعیت کی جدید گاڑیاں فراہم کی جائیں گی تاکہ صوبے کے تمام اضلاع میں گشت، تفتیش اور آپریشنز کے نظام کو مزید مؤثر بنایا جا سکے۔

وزیرِ اعلیٰ سیکریٹریٹ سے جاری تفصیلات کے مطابق، منظور شدہ گاڑیوں میں 4 اے پی سی، 39 سنگل کیب، 34 ڈبل کیب پک اَپ، 2 ریو، 15 عام پک اَپ اور 7 دیگر گاڑیاں شامل ہیں۔

یہ گاڑیاں خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع کے پولیس تھانوں کو فراہم کی جائیں گی تاکہ اہلکاروں کو کارروائیوں اور گشت کے دوران سہولت مل سکے۔

وزیرِ اعلیٰ سہیل آفریدی نے کہا کہ “وفاقی حکومت کے غیر معاون رویے کے باوجود صوبائی حکومت پولیس کو جدید سہولیات فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ ہمارے جوان فرنٹ لائن پر دہشت گردی کے خلاف برسرپیکار ہیں، ان کے لیے بہترین سہولیات کی فراہمی ہماری اولین ذمہ داری ہے۔”

Scroll to Top