واشنگٹن: امریکا کی حکومت نے ایک نئے امیگریشن فیصلے کے تحت موٹاپے اور ذیابیطس میں مبتلا غیر ملکیوں کو ویزا جاری نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے دنیا بھر کے امریکی سفارت خانوں کو مراسلہ جاری کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ ان بیماریوں کے شکار افراد کی ویزا درخواستیں مسترد کی جائیں۔
اس فیصلے کو ٹرمپ انتظامیہ کے دور کی سخت امیگریشن پالیسیوں کی ایک نئی کڑی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، کیونکہ سابقہ برسوں میں بھی مختلف ممالک کے پناہ گزینوں پر پابندیاں عائد کی گئی تھیں اور امریکا میں داخلے کے لیے شرائط سخت کی گئی تھیں۔
حکومت کا کہنا ہے کہ یہ اقدام صحت کے حوالے سے ممکنہ خطرات کو کم کرنے اور امریکا کے قومی مفاد کا تحفظ کرنے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔
اس فیصلے سے خاص طور پر وہ افراد متاثر ہوں گے جو موٹاپے یا ذیابیطس کی وجہ سے امریکا کے طبی معیارات پر پورا نہیں اترتے۔
یہ بھی پڑھیں : امریکا نے جنوبی افریقا میں ہونیوالے جی 20 اجلاس کا بائیکاٹ کردیا
دوسری جانب ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام امیگریشن میں مزید امتیازی سلوک کی جانب بڑھ رہا ہے اور اس سے انسانی حقوق کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی کا خدشہ ہے۔
امریکی حکام نے تاحال یہ نہیں بتایا کہ یہ نیا قانون کب سے نافذ ہوگا اور اس کے مزید اثرات کس حد تک ہوں گے، تاہم اس اقدام کے عالمی سطح پر اثرات اور بین الاقوامی سطح پر بحث کو جنم دینے کی توقع کی جا رہی ہے۔





