قومی اسمبلی میں 27ویں آئینی ترامیم کے شق وار منظوری کا عمل جاری ہے، جہاں اپوزیشن نے اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔
ترمیم کے حق میں 233 ارکان نے ووٹ دیا جبکہ 4 ارکان نے مخالفت کی۔
قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ جس میں سینیٹ سے منظوری شدہ 27 ویں آئینی ترمیم مزید ترمیم شدہ مسودہ پیش کیا گیا۔ ترمیم کی تحریک پر پہلے رائے شماری مکمل کی گئی۔
جے یو آئی نے ترمیم کے خلاف ووٹ دیا۔
حکومت کو ترمیم کی منظوری کے لیے کم از کم 224 ارکان کی حمایت درکار تھی اور حکومتی بینچز پر موجود ارکان کی تعداد 233 تھی۔
پیپلزپارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ وہیل چیئر پر پارلیمنٹ پہنچ گئے اور اجلاس میں شرکت کے بعد حکومت کے حق میں ارکان کی تعداد 234 ہو گئی۔
حکومت کو ترمیم کی منظوری کے لیے کم از کم 224 ارکان کی حمایت درکار تھی اور حکومتی بینچز پر موجود ارکان کی تعداد 233 تھی۔
قبل ازیں قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آئینی ترمیم کی منظوری کثرت رائے سے نہیں اتفاق رائےسے ہوتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ 26ویں آئینی ترمیم بھی اتفاق رائے سے منظور کرائی تھی، اور 18 ویں ترمیم بھی تمام جماعتوں نے اتفاق رائے سے منظورکرائی، 18ویں ترمیم کے ذریعے صوبوں کو حقوق دیے گئے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ میثاق جمہوریت میں کیے وعدے پورے کررہے ہیں اور میثاق جمہوریت کے نامکمل وعدوں کی تکمیل یقینی بنارہے ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم نے بھارت کو عبرتناک شکست دی، فیلڈمارشل کی کارکردگی کو پوری دنیا میں سراہا جارہا ہے، فیلڈ مارشل کے عہدے کو آئینی تحفظ دے رہے ہیں۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ دہشت گردی ملک میں ایک بار پھر سر اٹھا رہی ہے، دہشتگردی اور ملک دشمنوں کے خلاف سب کو یکجا ہونا ہوگا، قوم فتنہ الخواج کے خلاف متحد ہے۔





