قومی اسمبلی کا اجلاس: 27 ویں آئینی ترمیم دو تہائی اکثریت سے منظور

اسلام آباد: قومی اسمبلی کے اجلاس میں 27 ویں آئینی ترمیم کو دو تہائی اکثریت سے منظور کر لیا گیا، جس میں 234 ارکان نے ترمیم کے حق میں ووٹ دیا جبکہ جے یو آئی (ف) کے چار ارکان نے مخالفت کی۔

اپوزیشن نے ترمیم کے عمل کا بائیکاٹ کیا اور اجلاس سے واک آؤٹ کر گیا۔

اجلاس کے دوران وزیراعظم شہباز شریف نے ایوان سے خطاب کرتے ہوئے اراکین پارلیمنٹ کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ آئینی ترمیم کی منظوری پارلیمانی جمہوریت کے استحکام کی جانب ایک اہم قدم ہے۔

وزیراعظم نے سیکیورٹی صورتحال پر بھی بات کرتے ہوئے بتایا کہ وانا میں دہشتگردوں کی سرگرمیوں کو پاک فوج کی بروقت کارروائی کے ذریعے ناکام بنایا گیا، جس میں افغانستان سے تعلق رکھنے والے عناصر بھی شامل تھے۔

انہوں نے سیکیورٹی فورسز کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے قوم سے اتحاد و یکجہتی کی اپیل کی۔

وزیراعظم نے اسلام آباد میں جوڈیشل کمپلیکس اور کچہری حملوں کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ دہشتگردی کے خاتمے کے لیے حکومت ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں دہشتگردی کے پیچھے ہمارے مخالفین شامل نہیں اور امن کے لیے افغان حکومت کو بھی ذمہ داری ادا کرنی ہوگی۔

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے 27 ویں آئینی ترمیم کی تحریک پیش کی اور بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان کا عہدہ برقرار رہے گا اور جسٹس یحییٰ آفریدی کے بعد سپریم کورٹ میں جو جج سینئر ہوگا، وہی چیف جسٹس کے عہدے پر فائز ہوگا۔ تحریک کے دوران اپوزیشن نے احتجاجاً اجلاس سے واک آؤٹ کیا۔

اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیراعظم نواز شریف نے بھی شرکت کی، جنہیں ارکان نے پرتپاک انداز میں خوش آمدید کہا۔

یہ بھی پڑھیں : 27ویں آئینی ترمیم کی تمام 59 شقیں دو تہائی اکثریت سے منظور

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے نواز شریف سے ملاقات کی اور کہا کہ فیلڈ مارشل کے عہدے کو آئینی تحفظ فراہم کیا جا رہا ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ دہشتگرد ایک بار پھر سرگرم ہیں لیکن پاکستانی قوم پہلے بھی دہشتگردی کو شکست دے چکی ہے اور اب بھی دے گی۔

انہوں نے تمام سیاسی جماعتوں اور عوام پر زور دیا کہ ملک دشمن عناصر کے خلاف متحد رہیں۔ چیئرمین پیپلز پارٹی نے واضح کیا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد صوبوں کو خودمختاری اور حقوق حاصل ہیں اور 27 ویں ترمیم کے معاملے پر حکومت کا ساتھ دینے کا فیصلہ اتفاق رائے سے کیا گیا ہے۔

Scroll to Top