آئینی ترمیم سے ادارے نہیں شخصیات مضبوط ہوئیں، حافظ حمد اللہ

آئینی ترمیم سے ادارے نہیں شخصیات مضبوط ہوئیں، حافظ حمد اللہ

جے یو آئی (ف) کے مرکزی رہنما حافظ حمد اللہ نے کہا ہے کہ آئینی ترمیم سے ادارے نہیں بلکہ شخصیات مضبوط ہوئیں، پارلیمانی عمل اور ملک کے مفاد کو نظرانداز کیا گیا

تفصیلات کے مطابق جمعیت علماء اسلام (ف) کے مرکزی رہنما حافظ حمد اللہ نے کہا ہے کہ حالیہ آئینی ترمیم سے ملک کے ادارے مضبوط نہیں ہوئے بلکہ صرف شخصیات کو فائدہ پہنچا ہے۔ انہوں نے اس ترمیم پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ قانون سازی کے دوران قوم اور ملک کے مفاد کو ترجیح دی جانی چاہیے، لیکن موجودہ ترمیم میں ایک بھی ایسا نکتہ شامل نہیں جو عوام یا ریاست کے مفاد میں ہو۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حافظ حمد اللہ نے کہا’’یہ سارے وہی لوگ ہیں جنہوں نے 1973ء کا آئین دیا، لیکن کسی کو بھی شرم نہیں آئی۔ ملک کو مضبوط کرنے کے لیے اداروں کو مضبوط کرنا ضروری ہے، نہ کہ شخصیات کو۔ اس ترمیم سے پارلیمان مضبوط نہیں ہوئی اور حکومت آئین کے خلاف جنگ لڑ رہی ہے۔ اگر ججز استعفے دیں تو ریاست ہل جائے گی۔‘‘

انہوں نے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عوام میں ان کی کوئی حیثیت نہیں رہی اور ہر شہری جانتا ہے کہ ملک میں کیا ہو رہا ہے۔

اس پروگرام میں موجود مسلم لیگ (ن) کی سینئر رہنما اور کوآرڈینیٹر وزیراعظم اختیار ولی خان نے کہا کہ غلط چیزوں کو درست کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور جے یو آئی کا ترمیم کی مخالفت کرنا ان کا جمہوری حق ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ جے یو آئی نے 26ویں آئینی ترمیم کی حمایت کی تھی۔

اختیار ولی خان نے مزید کہا کہ صدر مملکت کو استشنیٰ دینا دنیا میں پہلی بار نہیں ہوا۔ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے بھی وزیراعظم کو پانامہ کے بجائے اقامہ پر ہٹایا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر استعفے بھی آ جائیں تو کوئی فرق نہیں پڑے گا، اور آئینی عدالت کا قیام ملکی سیاست اور قانون کے لیے ضروری ہے۔

یہ بیانات ملک میں آئینی ترمیم کے سیاسی اور قانونی پہلوؤں پر جاری بحث کو مزید شدت دے سکتے ہیں، کیونکہ مختلف سیاسی جماعتیں اس ترمیم کی حمایت یا مخالفت میں کھل کر اپنی رائے ظاہر کر رہی ہیں۔

Scroll to Top