حامد حقانی پر حملہ پاکستان اور افغانستان امن مزاکرات کو سبوتاژ کرنا تھا،طارق وحید

پاکستانی صحافی اور تجزیہ کار طارق وحید نے اپنے حالیہ پوڈکاسٹ انٹرویو میں حامد حقانی پر ہونے والے حملے کے حوالے سے اہم خیالات کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے اس حملے کو ایک سوچی سمجھی سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ حامد حقانی کو خاص طور پر نشانہ بنانے کے لیے کیا گیا تھا، جنہوں نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان امن مذاکرات میں اہم کردار ادا کرنا تھا۔ طارق وحید کے مطابق، یہ حملہ نہ صرف دہشت گردی کا ایک واقعہ تھا بلکہ اس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان امن کے عمل کو سبوتاژ کرنا تھا۔

طارق وحید نے مزید کہا کہ حملے کے وقت کی نوعیت اور حامد حقانی کے افغانستان میں موجود طاقتور روابط کو دیکھتے ہوئے، یہ حملہ ایک واضح پیغام تھا کہ امن کی کوششوں کو روکنے کے لیے سازش کی جا رہی تھی۔

پاکستانی صحافی اور تجزیہ کار طارق وحید نے اپنے حالیہ پوڈکاسٹ انٹرویو میں حامد حقانی پر ہونے والے حملے کےحوالے سے کہا کہ حامد حقانی حملہ کا کلئیر نشانہ تھے، انہوں نے کہا کہ حملے کے وقت کی نویت کو مدنظر رکھا جائے تویہ حملہ ایک سوچی سمجھی سازش ہے، انہوں نے مزید کہا پاکستان اور افغانستان کے امن مذاکرات میں حامد حقانی ایک اہم پہلوں تھے ، اس لیے انکو راستے سے ہٹایا گیا ، مذاکرات کے حوالے سے حاقانی صاحب نے وزیر اعلی ہاؤس میں ملاقات بھی کی تھی ،

طارق وحید کے مطابق، یہ حملہ صرف دہشت گردی کا واقعہ نہیں بلکہ ایک واضح سازش تھی جس کا مقصد پاکستان اور افغانستان کے درمیان امن مذاکرات کو سبوتاژ کرنا تھا۔

وحید نے بتایا کہ یہ حملہ خاص طور پر حامد حقانی کو نشانہ بنانے کے لیے کیا گیا تھا۔ اگر یہ حملہ جمعہ کی نماز کے دوران ہوتا تو اس میں شدید جانی نقصان کا خدشہ تھا، مگر نماز کے بعد اس میں شہادتوں اور زخمیوں کی تعداد کم رہی۔ حامد حقانی اپنے معمول کے مطابق مسجد میں موجود لوگوں سے مل رہے تھے جب حملہ ہوا۔

طارق وحید نے مزید کہا کہ اس حملے کی نوعیت کو سمجھنے کے لیے افغانستان کی موجودہ سیاسی صورتحال کو دیکھنا ضروری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حامد حقانی کے افغانستان میں طاقتور روابط ہیں، خاص طور پر حقانی نیٹ ورک کے ساتھ، جو انہیں ایک اہم ہدف بنا سکتا تھا۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ حامد حقانی کی طرف سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان امن مذاکرات کے حوالے سے کی جانے والی کوششوں نے کئی عناصر کو پریشان کر دیا تھا۔ ان مذاکرات میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ امین گنڈا پور اور بیرسٹر سیف کی موجودگی اور ان کی افغانستان کے ساتھ روابط کو دیکھتے ہوئے یہ حملہ ایک واضح پیغام تھا کہ امن کے عمل کو روکنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

طارق وحید کے مطابق، اس حملے کا مقصد حامد حقانی کی کردار کو سبوتاژ کرنا تھا، جو کہ افغانستان میں امن کے قیام کی ایک اہم کڑی بن چکے تھے۔

Scroll to Top