پشاور: وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور سے پاکستان میں تعینات برٹش ہائی کمشنر جین میرئیٹ نے ملاقات کی۔ ملاقات میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری منصوبہ بندی اور دیگر متعلقہ حکام بھی شریک تھے۔
ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور، خطے میں امن و امان کی صورتحال اور ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر اعلی نے کہا کہ خیبر پختونخوا، خصوصاً ضم اضلاع، کو امن و امان کے شدید چیلنجز کا سامنا ہے، جس کا براہ راست تعلق افغانستان کی صورتحال سے ہے۔ انہوں نے اس مسئلے کے پائیدار حل کے لیے سنجیدہ اور نتیجہ خیز اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔
وزیر اعلی نے بتایا کہ ضم اضلاع میں جاری بدامنی کو بروقت حل نہ کیا گیا تو اس کے اثرات پورے ملک پر پڑ سکتے ہیں۔ اس سلسلے میں ایک جرگہ تشکیل دیا جا چکا ہے اور افغانستان بھیجنے کے لیے تمام تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں، تاہم وفاقی حکومت سے ٹی او آرز کی منظوری کا انتظار ہے۔
علی امین گنڈاپور نے وفاق سے جڑے مالی مسائل پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کو این ایف سی ایوارڈ میں ضم اضلاع کا حصہ نہیں دیا جا رہا، جبکہ پن بجلی کے خالص منافع کی مد میں وفاق کے ذمے خیبر پختونخوا کے دو کھرب روپے واجب الادا ہیں۔
وزیر اعلی نے مزید کہا کہ 18ویں آئینی ترمیم کے تحت ٹوبیکو سیس کی مد میں صوبے کو سالانہ 220 ارب روپے ملنے چاہئیں، لیکن پچھلے دس ماہ سے ضم اضلاع کے تیز رفتار عملدرآمد پروگرام کے فنڈز بھی جاری نہیں کیے گئے، جس سے ترقی کا عمل متاثر ہو رہا ہے اور عوام میں بے چینی پھیل رہی ہے۔
انہوں نے این ایف سی کے موجودہ فارمولے پر نظرثانی اور جنگلات کے رقبے کے تناسب سے حصہ مختص کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا ملک کے 45 فیصد کاربن کو جذب کر رہا ہے، لیکن اسے اس کا کوئی فائدہ نہیں دیا جا رہا۔
وزیر اعلی نے خیبر پختونخوا میں سیاحت اور معدنیات کے شعبوں میں بیرونی سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں نئے سیاحتی مقامات کی ترقی کے لیے انٹیگریٹڈ ٹوارزم زونز کے قیام پر کام جاری ہے۔ اس کے علاوہ معدنی وسائل سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے صوبائی سطح پر مائننگ کمپنی قائم کی گئی ہے۔
افغان مہاجرین کی واپسی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلی نے کہا کہ وفاق جو بھی فیصلہ کرے گا، اس پر عمل کیا جائے گا، لیکن اگر مہاجرین کے انخلاء کا فیصلہ ہوتا ہے تو ان کی باعزت واپسی کا ایک مؤثر پلان بھی ہونا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: کروڑوں روپے کی مبینہ کرپشن، نیب کا وزیراعلیٰ گنڈاپور کے خلاف تحقیقات کا آغاز
وزیر اعلی نے کہا کہ اگر اگلے مہینے تک خیبر پختونخوا کے آئینی حقوق کا معاملہ حل نہ ہوا تو صوبائی حکومت سپریم کورٹ سے رجوع کرے گی۔
انہوں نے پاکستان اور عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ مذاکرات کے ذریعے خطے میں امن کے مستقل حل کے لیے اجتماعی کوششیں کریں، کیونکہ خیبر پختونخوا میں پائیدار امن کا قیام نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے اور دنیا کے مفاد میں ہے۔