معدنیات کی رائلٹی 5.4 ارب روپے تک پہنچی، خیبر پختونخوا کی سالانہ رپورٹ جاری

پشاور: چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا، شہاب علی شاہ کی زیرِ صدارت محکمہ خزانہ کا ایک اعلیٰ سطحی جائزہ اجلاس منعقد ہوا جس میں صوبے کی مالی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔

اجلاس میں سیکرٹری خزانہ اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی، جس میں بجٹ منصوبہ بندی، فنڈز کی تقسیم اور مختلف شعبوں میں اخراجات پر تفصیل سے بات چیت کی گئی۔

چیف سیکرٹری کو اجلاس کے دوران اہم منصوبوں اور فلیگ شپ اقدامات کے لیے مختص بجٹ اور اس کے استعمال پر بریفنگ دی گئی۔ اس کے ساتھ ہی تنخواہوں اور پنشن کے تخمینوں سمیت مجموعی مالی صورتحال پر بھی غور کیا گیا۔

چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ نے آئندہ بجٹ کی تیاری پر زور دیتے ہوئے تمام سیکرٹریز کو ہدایت کی کہ وہ اپنے متعلقہ شعبوں کے مالی تقاضوں کا باریک بینی سے تجزیہ کریں۔ اجلاس میں گورننس اور مالیاتی انتظامی اصلاحات کے روڈ میپ پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا، جس میں شفافیت، ڈیجیٹائزیشن اور پراسیس آٹومیشن کی اہمیت پر زور دیا گیا۔

اجلاس میں حکام نے مالی سال 2024-2025 کی پہلی ششماہی میں 90.7 فیصد ریونیو اہداف حاصل کرنے کی کامیابی پر روشنی ڈالی، جو گزشتہ سال کے 66 فیصد سے کہیں زیادہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں خیبر پختونخوا حکومت کی کارکردگی رپورٹ: 78 ارب روپے کے بقایاجات کی ادائیگی،

اس کے علاوہ، فنانس بل میں 50 سے زائد ریونیو اصلاحات متعارف کروائی گئیں، جس کے نتیجے میں صوبائی آمدن میں 14 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔ معدنیات کی رائلٹی میں 200 فیصد اضافہ ہوا ہے اور اس میں مزید اضافے کی توقع کی جا رہی ہے۔

اجلاس میں گزشتہ سال کے مقابلے میں ترقیاتی فنڈز کے اجرا میں 35 فیصد اضافہ ہونے کی اطلاع دی گئی، جبکہ کان کنی اور معدنیات کے شعبے سے 5.4 ارب روپے کی رائلٹی حاصل کی گئی۔

چیف سیکرٹری نے صوبے کے مالی وسائل کی منصفانہ تقسیم اور مالی نظم و نسق کو مزید مستحکم کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔ سیکیورٹی فورسز کی کارکردگی میں مزید بہتری لانے اور ڈیٹا پر مبنی پالیسی سازی کے اقدامات کی بھی توثیق کی گئی۔

Scroll to Top