پی ٹی آئی نے دہشت گردی کے خلاف قومی اتحاد کی پیشکش کو مشروط بنا دیا ہے اور پارٹی کے بانی عمران خان کی رہائی کو اس کا حصہ قرار دیا ہے۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی دہشت گردی کے خلاف ساتھ بیٹھنے کے لیے شرط لگاتی ہے کہ پہلے عمران خان کو پیرول پر رہا کیا جائے، جو کہ ان کے نیک نیتی پر سوالات اٹھاتا ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ حکومت دہشت گردی کے خلاف تمام سیاسی جماعتوں کو ایک میز پر لانے کے لیے تیار ہے اور کل جماعتی کانفرنس (APC) کے لیے دعوت دینے کے لیے بھی تیار ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ یہ ایک قومی معاملہ ہے اور اس میں شراکت غیرمشروط ہونی چاہیے۔ پی ٹی آئی کہتی ہے کہ خان نہیں تو پاکستان نہیں، لیکن ہم اس قومی مسئلے پر شرط نہیں لگائیں گے،
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ پاکستان کی سیاسی تاریخ میں ہمیشہ قومی مسائل پر شراکت داری کا رویہ رہا ہے، لیکن پی ٹی آئی نے ہمیشہ اپنی پارٹی کے مفادات کو مقدم رکھا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ ہماری قیادت جیل میں رہی، ہماری پارٹی نے کبھی کسی قومی مسئلے پر شرط نہیں لگائی۔ بے نظیر بھٹو دہشت گردی کا شکار ہوئیں، لیکن اُن کی پارٹی نے کبھی بھی قومی مسائل پر ایسا رویہ اختیار نہیں کیا۔
یہ بھی پڑھیں عمران خان فوج کو اپنی جماعت کا ذیلی ادارہ بنانا چاہتے تھے: خواجہ آصف
خواجہ آصف نے پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگر پی ٹی آئی دہشت گردی کے خلاف سنجیدہ ہوتی، تو وہ اپنے بانی کے جیل سے جاری کسی ایک بیان کی مثال پیش کرے، جس میں عمران خان نے دہشت گردی کی مذمت کی ہو۔
انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کی لہر کے دوران پی ٹی آئی کے بانی کی طرف سے دہشت گردی کی مذمت کا کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔
اگر پی ٹی آئی دہشت گردی کے خلاف مشروط اتحاد کی پیشکش کر رہی ہے تو اس سے ان کی نیت ظاہر ہوتی ہے، خواجہ آصف نے مزید کہا۔ وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی قیادت ایک شخص اور اپنے مفادات کی جنگ لڑ رہی ہے، اور اس سے قوم کی مشکلات میں کمی کی بجائے مزید پیچیدگیاں پیدا ہو رہی ہیں۔