پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مسئلہ کشمیر کو بھرپور انداز میں اجاگر کرتے ہوئے کہا ہے کہ پائیدار امن کے قیام کے لیے تنازعات کی بنیادی وجوہات کو حل کرنا ضروری ہے۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی نے سلامتی کونسل میں منعقدہ کھلی بحث میں خطاب کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ مسئلہ جموں و کشمیر اب بھی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر موجود ہے اور اس کا منصفانہ اور حتمی حل باقی ہے۔
طارق فاطمی نے کہا کہ کشمیری عوام سے استصوابِ رائے کے ذریعے حق خود ارادیت کے حصول کا وعدہ کیا گیا تھا، اور سلامتی کونسل کی ذمہ داری ہے کہ وہ کشمیری عوام کے اس حق کو یقینی بنائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سلامتی کونسل کو تنازع کے منصفانہ اور دیرپا حل کے لیے اپنی قراردادوں پر عمل درآمد کے لیے فوری اقدامات کرنے چاہئیں۔
پاکستان کے امن مشن میں اہم کردار کا ذکر کرتے ہوئے طارق فاطمی نے بتایا کہ پاکستان سب سے طویل عرصے تک خدمات انجام دینے والے ممالک میں شامل ہے اور امن قائم کرنے والے کمیشن کا بانی رکن بھی ہے۔
یہ بھی پڑھیں پاکستان کا اقوام متحدہ میں بھارت اور افغانستان کیخلاف قراردادلانے کا فیصلہ
پاکستان نے اب تک 48 مشنز میں 2 لاکھ 35 ہزار سے زائد امن اہلکار تعینات کیے ہیں، جن میں 181 اہلکار عالمی امن وسلامتی کے لیے جانوں کا نذرانہ پیش کر چکے ہیں۔ اس کے علاوہ، 3ہزار 267 پاکستانی مرد و خواتین اس وقت سات مختلف یو این مشنز میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔
طارق فاطمی نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ مسئلہ کشمیر کو اپنے ایجنڈے پر رکھے اور کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کو تسلیم کرتے ہوئے تنازعہ کے حل کے لیے سنجیدہ اقدامات کرے۔