ڈسٹرکٹ اینڈسیشن کورٹ اسلام آباد نے صحافی وحید مراد کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری منظور کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے سائبر کرائم ایکٹ کے تحت درج مقدمے میں 50 ہزار کے مچلکوں کےعوض صحافی وحید مراد کی ضمانت بعدازگرفتاری منظور کی۔
ڈسٹرکٹ اینڈسیشن کورٹ اسلام آباد میں صحافی وحید مراد کے خلاف سائبر کرائم ایکٹ کے تحت درج مقدمہ میں ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
جوڈیشل مجسٹریٹ عباس شاہ نے ایف آئی اے پراسیکیوٹر سے استفار کیا کہ آپ نے کیا مواد برآمد کیا ہے؟ ایف آئی اے کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ اخترمینگل پوسٹ کی بات کی جارہی ہے اس میں کہا گیا کہ بلوچ نسل کشی کی جا رہی ہے۔
ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ وحید مراد کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے حوالے سے تفتیش کرنی ہے، انہوں نے بلوچستان کے حوالے سے کالعدم تنظیم کی پوسٹ شیئر کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ سے اندرون ملک 17 دن بعد ٹرین سروس بحال
وکیل ایمان مزاری نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے اختر مینگل کے الفاظ کو کوٹ کر کے پوسٹ کی ہے، فریقین کے دلائل سننےکےبعد عدالت نےوحید مراد کی ضمانت بعد از گرفتاری 50 ہزار کے مچلکوں کےعوض منظور کرلی۔
ایف آئی اے نے صحافی وحید مراد کو سائبر کرائم ایکٹ کے تحت مقدمے میں گرفتار کیا تھا، دو روز قبل صحافی وحید مراد کو جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کردیا گیا، دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا تھا۔