ایف بی آر کی ٹیکس فراڈ کی کوشش کو جرم قرار دینے کی تجویز، سینیٹ کمیٹی کی مخالفت

ایف بی آر کی ٹیکس فراڈ کی کوشش کو جرم قرار دینے کی تجویز، سینیٹ کمیٹی کی مخالفت

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ٹیکس فراڈ کی کوشش کو قابل سزا جرم قرار دینے کی تجویز پیش کی، تاہم اراکین کمیٹی نے اس تجویز کی مخالفت کرتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ جب تک جرم سرزد نہ ہو کسی کو مجرم قرار نہیں دیا جا سکتا۔

سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس ہواجس میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، وزیر مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی اور چیئرمین ایف بی آر اپنی ٹیم کے ہمراہ شریک ہوئے۔

اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ٹیکس فراڈ کی کوشش کو ثابت کرنے کے لیے ایف بی آر ثبوت پیش کرے گا، انہوں نے کہا کہ ملک کی بڑی بڑی کمپنیاں اس وقت ٹیکس فراڈ میں ملوث ہیں۔

اس موقع پر چیئرمین سینیٹ نے بھی انکشاف کیا کہ نہ صرف بڑی کمپنیاں بلکہ کئی معزز شخصیات، بشمول سابق سینیٹرز اور سابق افسران، ٹیکس فراڈ میں ملوث پائی گئی ہیں، سینیٹر احمد خان نے مزید کہا کہ ماضی میں خود سابق چیئرمین ایف بی آر بھی ٹیکس فراڈ میں ملوث رہے ہیں۔

اجلاس میں آئندہ مالی سال کے فنانس بل سے متعلق ایف بی آر کی جانب سے سیلز ٹیکس کی تجاویز پر بریفنگ دی گئی، اس دوران جوسز پر ٹیکس بڑھانے اور پی او ایس کی سیل اور ای کامرس سیل کو الگ الگ تصور کرنے کی تجاویز پر بھی بحث ہوئی۔

ایف بی آر حکام نے بتایا ہے کہ ٹیکس فراڈ میں پیپر ورک کے استعمال کو روکنے کی کوشش کی جا رہی ہے، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے انکشاف کیا کہ اس وقت سیلز ٹیکس فراڈ ہو رہا ہے اور حکومت کے پاس اس حوالے سے ویڈیوز اور شواہد موجود ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اسٹیٹ بینک کی نئی مالیاتی پالیسی کل متوقع، شرح سود 11 فیصد پر برقرار رہنے کا امکان

انہوں نے کہا کہ سیلز ٹیکس کا نظام بہت سادہ ہے اور اس میں کلیم کرنا بھی آسان ہے، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے سیلز ٹیکس ان پٹ ٹیکس کی جانچ کے لیے مصنوعی ذہانت کے استعمال کی منظوری دے دی ہے۔

Scroll to Top