خیبرپختونخوا میں عدم اعتماد کی باتیں تو بہت ہو رہی ہیں، مگر عملی طور پر کچھ نظر نہیں آ رہا، اجمل وزیر

پشاور: خیبرپختونخوا میں حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی خبریں اور باتیں تو گردش میں ہیں، لیکن عملی طور پر کوئی ٹھوس پیش رفت دکھائی نہیں دے رہی۔

سابق صوبائی وزیر اجمل خان وزیر نے پختون ڈیجیٹل پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا کی حکومت کو گرانا اتنا آسان نہیں جتنا سمجھا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فیصلہ اگر ہوگا تو بہت جلد دنوں کی بجائے گھنٹوں میں تمام صورتحال بدل سکتی ہے، لیکن اس وقت ایسا نہیں لگتا کہ حکومت گرا دی جائے گی۔

اجمل خان وزیر کے مطابق سب سے زیادہ جلد بازی گورنر فیصل کریم کنڈی کر رہے ہیں، مگر ان کے بیانات بالآخر حکومتی اتحادی علی امین گنڈاپور کے حق میں جا رہے ہیں۔

اجمل خان وزیر نے مزید بتایا کہ قومی اسمبلی میں 27ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے حکومت اور اپوزیشن کی تعداد برابر ہے، جبکہ سینیٹ میں صورتحال خیبرپختونخوا کے سینیٹ انتخابات پر منحصر ہے۔

انہوں نے علی امین گنڈاپور کو ایک بڑا چیلنج قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں اپنے 92 اراکین اسمبلی کو محفوظ رکھنے کے لیے سخت محنت کرنی ہوگی اور مشتبہ ارکان سے حلف لینے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔

سابق صوبائی وزیر نے یہ بھی کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کا احتجاج مزید تاخیر کا شکار ہو سکتا ہے کیونکہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی پوری توجہ سینیٹ انتخابات پر مرکوز ہے، جو 27ویں ترمیم پر اثرانداز ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ جو سیاسی جماعتیں خیبرپختونخوا میں مستقبل کی سیاست کا سوچتی ہیں، وہ کبھی بھی عدم اعتماد کی کارروائی کی حمایت نہیں کریں گی۔

یہ بھی پڑھیں : خیبرپختونخوا میں تبدیلی کا وقت قریب ہے، عدم اعتماد جمہوری حق ہے، گورنر فیصل کریم کنڈی

اجمل خان وزیر نے قبائلی اضلاع کے حوالے سے بھی کہا کہ فاٹا کے انضمام کے بعد مزید تجربات نہیں کیے جانے چاہئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ فاٹا انضمام ناکام نہیں ہوا بلکہ وعدوں پر عمل درآمد نہ ہونے کی وجہ سے مایوسی پھیلی ہے۔ اگر کیے گئے وعدے پورے کیے جاتے تو آج یہ منفی تاثر نہ بنتا۔

Scroll to Top