پشاور ہائی کورٹ میں لاپتہ افراد سے متعلق 16 مختلف درخواستوں کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے سرافہ بازار میں جاری غیرقانونی سرگرمیوں پر سخت ریمارکس دیے۔
سماعت کے دوران ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل، ڈپٹی اٹارنی جنرل، پولیس اور محکمہ داخلہ کے فوکل پرسن عدالت میں پیش ہوئے، عدالت نے تمام کیسز میں متعلقہ حکام سے تفصیلی رپورٹس طلب کر لیں۔
کیس میں درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کے مؤکل کو پشاور کے سرافہ بازار سے اغوا کیا گیا جہاں سے اغوا کاروں نے مبینہ طور پر 24 کلو سونا بھی ساتھ لے لیا۔
وکیل کے مطابق اغوا کاروں کی جانب سے اب کالز موصول ہو رہی ہیں جن میں سونا واپس کرنے کے عوض مغوی کی رہائی کی پیشکش کی جا رہی ہے۔
چیف جسٹس نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ پشاور میں اتنی بڑی مقدار میں سونا رکھنے کا کیا جواز ہے؟ جواب میں درخواست گزار نے بتایا کہ سونا صرف ان کا نہیں بلکہ لوگوں کی امانتیں بھی ان کے پاس تھیں۔
چیف جسٹس نے سرافہ بازار میں سودخوری اور دیگر ناجائز کاروبار پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مجھے سرافہ بازار کی صورتحال کا مکمل علم ہے، وہاں ایک لاکھ روپے پر چھ لاکھ روپے مانگے جا رہے ہیں، حرام پیسوں سے حج، عمرہ اور قربانی بھی کی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پشاور: پی ٹی آئی خیبرپختونخوا نے کالا باغ ڈیم منصوبہ مسترد کردیا
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ عوام نے ناجائز ذرائع سے پیسہ کمانے کے لیے کئی راستے اختیار کر رکھے ہیں جو نہ صرف قانون بلکہ اخلاقیات کے بھی منافی ہیں۔