نیپال میں عوامی احتجاج اور شدید ہنگاموں کے بعد ملک میں سیاسی بحران کا خاتمہ کرتے ہوئے 5 مارچ کو عام انتخابات کا اعلان کر دیا گیا ہے، یہ انتخابات ملک کی 275 نشستوں کے لیے ہوں گے۔
نیپال کے صدر رام چندر پاؤڈل نے پارلیمان تحلیل کرنے کا اعلان کیا ہے جس کے بعد ملک میں عبوری حکومت قائم کر دی گئی ہے۔
نیپال کی تاریخ میں پہلی بار خاتون وزیر اعظم کے طور پر سابق چیف جسٹس اور انسداد بدعنوانی کی علامت سمجھی جانے والی سشیلا کر کو عبوری حکومت کی سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔
عبوری حکومت کا قیام ملک میں جاری بڑے عوامی احتجاج کے تناظر میں عمل میں آیا جو بدعنوانی اور سیاسی اشرافیہ کے خلاف تھا۔
دارالحکومت کھٹمنڈو میں نافذ کرفیو اور پابندیاں ہٹا دی گئیں ہیں، حساس علاقوں میں عوامی آمدورفت پر پابندیاں برقرار رکھی گئی ہیں۔
احتجاجی مظاہروں میں پارلیمان اور وزرا کی رہائش گاہوں کو آگ لگا دی گئی جس کے نتیجے میں سابق وزیراعظم کے پی شرما اولی کو مستعفی ہونا پڑا تھا۔
پولیس کے مطابق اس تشدد کے دوران اب تک 51 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں 21 مظاہرین، 9 قیدی، 3 پولیس اہلکار اور دیگر شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: شدید ہنگاموں کےبعد نیپال کے وزیراعظم مستعفی ہوگئے
احتجاج کے دوران جیلوں سے فرار ہونے والے ایک ہزار قیدیوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ اب بھی 12 ہزار 500 سے زائد قیدی مفرور ہیں۔