جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں حکومت نام کی کوئی چیز باقی نہیں رہی، صوبے میں بدترین بدانتظامی نہیں بلکہ مس گورننس مسلط کی گئی ہے اور جو عناصر اس حکومت کی سرپرستی کر رہے ہیں وہ اس صوبے کی تباہی میں برابر کے شریک ہیں۔
اجتماع عام سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے ملک کی موجودہ صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں امن و سکون نام کی کوئی چیز باقی نہیں رہی، ریاست بے بس ہوچکی ہے اور اس کے اعصاب جواب دے چکے ہیں، آج کل گھر سے نکل کر واپس آنا خوش قسمتی سمجھا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں بین الاقوامی قوتوں کا کھیل کھیلا جا رہا ہے اور ان کے مفادات کے تحفظ کے لیے پاکستان کے معاشی راستے بالخصوص سی پیک کو روکا جا رہا ہے، یہ حالات پیدا شدہ نہیں بلکہ پیدا کردہ ہیں، جنگجو یہاں پہنچے نہیں بلکہ پہنچائے گئے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ سابق حکومت پر ہمیں گلہ تھا لیکن موجودہ حکومت بھی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہ لا سکی، انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی قوتیں پاکستان کی سیاست میں مکمل دخیل ہیں اور اب معصوم عوام کے حقوق کو قانون سازی کے ذریعے چھینا جا رہا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں مائنز و منرل بل لانے کی کوشش کی جا رہی ہے جس کے ذریعے صوبے کے معدنی وسائل پر مقامی آبادی کو ان کے جائز حقوق سے محروم کیا جا رہا ہے۔
ہم اس قانون سازی کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے اگر مقامی عوام اور صوبے کے لوگوں کے حقوق کی حق تلفی کی گئی تو جمعیت بھرپور مزاحمت کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: سوات میں 90 کروڑ کے قانونی ہوٹلز مسمار، بااثر افراد کو تحفظ، ہوٹل مالک کے وزیراعلیٰ پر سنگین الزامات
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ 26ویں آئینی ترمیم سے جے یو آئی نے زہریلی شقوں کو نکالا اور وہ ہر سطح پر عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے آواز بلند کرتے رہیں گے۔