فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے کراچی بندرگاہوں سے افغانستان جانے والی ٹرانزٹ ٹریڈ کو غیر معینہ مدت کے لیے معطل کر دیا ہے، جس کے باعث پورٹ پر کنٹینرز کی طویل قطاریں لگ گئی ہیں اور کلیئرنس کا عمل مکمل طور پر روک دیا گیا ہے۔
فیصلہ اہم اجلاس کے بعد، جنرل آرڈر 98/2025 جاری
ڈائریکٹوریٹ آف ٹرانزٹ ٹریڈ ہیڈکوارٹر، کسٹمز ہاؤس کراچی میں ڈی جی افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی صدارت میں ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں کوئٹہ اور پشاور کے ڈائریکٹرز نے ویڈیو لنک (Zoom) کے ذریعے شرکت کی۔
اجلاس کے بعد کسٹمز جنرل آرڈر 98/2025 جاری کیا گیا جس میں واضح کیا گیا کہ:
کوئٹہ اور پشاور کسٹمز اسٹیشنز پر مزید کنٹینرز کھڑے کرنے کی گنجائش نہیں رہی۔
کراچی سے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی تمام ٹرانسپورٹیشن فوری طور پر معطل کی جاتی ہے۔
وہ کنٹینرز جو پہلے سے گاڑیوں پر لوڈ ہیں، انہیں فوری آف لوڈ کیا جائے۔
تمام گیٹ پاسز منسوخ کر دیے گئے ہیں، اور یہ حکم نئی ہدایات تک مؤثر رہے گا۔
بندرگاہوں پر صورتحال سنگین، کلیئرنس رک گئی
آرڈر کے بعد کراچی پورٹ، پورٹ قاسم اور ایس اے پی ٹی سمیت تمام ٹرمینلز پر افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی کلیئرنس روک دی گئی ہے۔
کسٹمز ذرائع کے مطابق:
ایس اے پی ٹی پر ٹی پی کنٹینرز کی لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں۔
سینکڑوں کنٹینرز گاڑیوں پر لوڈ کھڑے ہیں۔
متعدد کنٹینرز کوئٹہ اور پشاور کی سمت رواں تھے، جو اب راستوں میں ہی رک گئے ہیں۔
مال بردار گاڑیوں کے ڈرائیور بارڈر کھلنے کا انتظار کر رہے ہیں۔
معاشی سرگرمیوں کو دھچکا، ٹریڈ سیکٹر پریشان
تجارتی حلقوں اور لاجسٹک کمپنیوں نے اس فیصلے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے نہ صرف دوطرفہ تجارت متاثر ہوگی بلکہ بندرگاہوں پر آپریشنز میں بھی شدید خلل پڑے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ’’اگر ٹرانزٹ ٹریڈ کی معطلی طویل عرصے تک برقرار رہی تو نہ صرف درآمد و برآمد میں رکاوٹ آئے گی بلکہ پاکستانی بندرگاہوں پر بھی دباؤ میں اضافہ ہوگا۔‘‘





