سلمان یوسفزئی
خیبرپختونخوا میں تعلیمی ایمرجنسی کے نفاذ کے باوجود سرکاری اسکولوں کی حالت زار میں بہتری نہ آسکی۔
صوبائی دارالحکومت پشاور کے متعدد سرکاری اسکولوں میں تاحال صرف ایک ہی ٹیچر تعینات ہے، جس کے باعث تعلیمی نظام شدید متاثر ہو رہا ہے۔
پختون ڈیجیٹل کو دستیاب محکمہ تعلیم خیبرپختونخوا کے دستاویزات کے مطابق پشاور کے ٹاؤن فور کے چھ اسکول اور سب ڈویژن حسن خیل کا ایک اسکول سنگل ٹیچر کے رحم و کرم پر چل رہا ہے۔
ان اسکولوں میں زیر تعلیم طالبات کی تعداد 600 سے زائد ہے، جبکہ اساتذہ کی کمی کے باعث تدریسی عمل بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: انٹر کالج اسپورٹس گالا کا افتتاح،2 ہزار سے زائد طلباء حصہ لیں گے
ذرائع کے مطابق جب واحد تعینات ٹیچر چھٹی پر ہوتی ہے تو کلاس فور کی خواتین اسکول میں بچیوں کو پڑھانے پر مجبور ہو جاتی ہیں، جو تعلیمی معیار پر سوالیہ نشان ہے۔
حکومت خیبرپختونخوا کی جانب سے بچیوں کی تعلیم کو ترجیح دینے کے دعوے کیے جا رہے ہیں، مگر عملی طور پر سنگل ٹیچر اسکولوں کی موجودگی ان دعوؤں کی نفی کر رہی ہے۔
والدین اور تعلیمی ماہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر ان اسکولوں میں اساتذہ کی تعداد بڑھائی جائے تاکہ طالبات کا تعلیمی مستقبل محفوظ بنایا جا سکے۔