نیب کا سابق صوبائی وزیر فضل حکیم خان یوسفزئی کے خلاف تحقیقات کا آغاز

شہزاد نوید
قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق صوبائی وزیر فضل حکیم خان یوسفزئی کے خلاف باضابطہ طور پر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔

تحقیقات کے دائرے میں فضل حکیم کے بھائی، بیٹے اور خاندان کے دیگر افراد بھی شامل ہیں۔

نیب پشاور نے ڈپٹی کمشنر سوات کو ایک خط کے ذریعے فضل حکیم اور ان کے اہل خانہ کی زمینوں کی خرید و فروخت کا مکمل ریکارڈ طلب کیا ہے۔

خط میں ہدایت کی گئی ہے کہ سابق وزیر اور ان کے اہل خانہ کی تمام جائیدادوں کی تفصیلات سرکاری ریکارڈ سمیت فراہم کی جائیں۔

ڈپٹی کمشنر سوات نے اس سلسلے میں ضلع کی ساتوں تحصیلوں کے اسسٹنٹ کمشنرز اور سب رجسٹرارز کو ہدایات جاری کر دی ہیں، جس کے بعد تحصیل سطح پر زمینوں کے ریکارڈ کی چھان بین شروع کر دی گئی ہے اور متعلقہ عملہ تفصیلات اکٹھی کر رہا ہے۔

تمام ریکارڈ ڈپٹی کمشنر سوات کے ذریعے نیب پشاور کو ارسال کیا جائے گا۔

سابق صوبائی وزیر فضل حکیم خان یوسفزئی کا کہنا ہے کہ نیب کی جانب سے مجھ سے منسوب کچھ جائیدادوں، بشمول “Unique Kitchen” اور “Pameer Hotel” سمیت مینگورہ بس اڈہ کے قریب بعض اثاثوں کے بارے میں معلومات طلب کی گئی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ میں عوام الناس کے سامنے واضح طور پر اعلان کرتا ہوں کہ ان میں سے کوئی بھی جائیداد یا اثاثہ میری ملکیت نہیں ہے۔اگر کوئی شخص یا ادارہ یہ ثابت کر دے کہ ان میں سے کوئی ایک بھی جائیداد میری ہے، تو میں اسی وقت وہ تمام جائیداد عوام کے نام کرنے کا اعلان کرتا ہوں تاکہ وہ عوامی فلاح و بہبود کے لیے استعمال ہو۔

انہوں نے بتایا کہ میں ہر وقت احتساب (احتسابی عمل) کے لیے دستیاب ہوں۔مجھے کسی بھی شفاف اور منصفانہ تحقیقات سے کوئی خوف نہیں۔میری زندگی اور میرا ریکارڈ ایک کھلی کتاب ہیں۔ میں یقین رکھتا ہوں کہ احتساب سے نظام مضبوط اور قوم باوقار بنتی ہے۔

سابق صوبائی وزیر کا کہنا تھاکہ یہ بات میں پوری وضاحت کے ساتھ کہنا چاہتا ہوں کہ میں عمران خان کے ساتھ تھا، ہوں، اور ہمیشہ رہوں گا۔ میرے حوصلے 9 مئی کے بعد بھی کمزور نہیں ہوئے تھے، اور نہ کبھی ہوں گے۔ہم عمران خان کے ساتھ ان کے نظریے، ان کے منشور، اور انصاف کے نظام کے لیے اپنے خون کے آخری قطرے تک کھڑے رہیں گے۔ سچ کو کبھی چھپنے کی ضرورت نہیں ہوتی اور میں سچ کے ساتھ کھڑا ہوں۔

Scroll to Top