کرم، گزشتہ سال اکتوبر سے بدامنی کے واقعات میں 189 افراد جاں بحق ہوئے

پشاور: گزشتہ سال اکتوبر سے کرم میں بدامنی کے مختلف واقعات میں 189 افراد جاں بحق ہوئے۔ تاہم، صوبائی حکومت کی کوششوں کے نتیجے میں کرم میں حالات کو معمول پر لانے کے لئے امن معاہدہ طے پا گیا ہے، جس کے بعد علاقے میں حالات بہتر ہونے کی امید پیدا ہوئی ہے۔

وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا 24 واں اجلاس منعقد ہوا، جس میں ضلع کرم میں پائیدار امن کے لئے صوبائی حکومت کے فیصلوں پر عملدرآمد کی صورتحال پر تفصیل سے بریفنگ دی گئی۔

بریفنگ میں یہ بتایا گیا کہ علاقے میں آشیائے ضروریہ کی فراہمی کے لئے اب تک 718 گاڑیوں پر مشتمل 9 قافلے بھیجے جا چکے ہیں، اور اس وقت کرم میں آشیائے ضروریہ کی کوئی کمی نہیں ہے۔

 وزیر اعلی کی خصوصی ہدایت پر کرم کے لئے صوبائی حکومت کی ہیلی سروس شروع کی گئی ہے، اور اب تک کرم کے لئے صوبائی حکومت کے دو ہیلی کاپٹرز کی 153 پروازیں ہو چکی ہیں، جن کے ذریعے تقریبا چار ہزار افراد کو ایئر ٹرانسپورٹ کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا میں امن وامان کی صورتحال خراب ہے ، فیصل کریم کنڈی

 

مزید برآں، ضروری ادویات کی کمی کو دور کرنے کے لئے اب تک 19 ہزار کلوگرام ادویات کرم پہنچائی گئی ہیں۔ کابینہ نے بتایا کہ کرم میں بنکرز کو مسمار کرنے کا عمل جاری ہے اور اب تک 151 بنکرز کو مسمار کیا جا چکا ہے، جبکہ 23 مارچ تک علاقے میں تمام بنکرز کو مسمار کرنے کا ڈیڈلائن مقرر کیا گیا ہے۔

کابینہ کے فیصلے کی روشنی میں کرم روڈ کی سکیورٹی کے لئے خصوصی سکیورٹی فورس کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے۔ اس مقصد کے لئے عارضی اور مستقل سکیورٹی پوسٹیں قائم کرنے پر کام جاری ہے، اور مجموعی طور پر کرم روڈ پر 120 سکیورٹی پوسٹیں قائم کی جائیں گی۔ ان سکیورٹی پوسٹوں پر تعیناتی کے لئے 407 اہلکار بھرتی کرنے کی منظوری بھی دی گئی ہے، جنہیں 764 ملین روپے مالیت کے ضروری ساز و سامان فراہم کئے جائیں گے۔ کابینہ نے کرم کے تباہ شدہ بگن بازار کی بحالی کے لئے 48 کروڑ روپے کے تخمینہ کا بھی جائزہ لیا۔

Scroll to Top