سلمان یوسف زئی
خیبر پختونخوا کے محکمہ صحت کی تحقیقاتی کمیٹی نے شمالی وزیرستان میں صحت کے مراکز کی حالت کے حوالے سے تشویشناک انکشافات کیے ہیں۔ کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق، شمالی وزیرستان میں 38 صحت مراکز نجی حجروں میں قائم ہیں، جبکہ 20 فیصد ملازمین گھر بیٹھے تنخواہیں وصول کر رہے ہیں۔ کمیٹی کے مطابق ان مراکز میں مجموعی طور پر 2,818 ملازمین کام کر رہے ہیں، جن میں سے 538 کی تصدیق نہیں ہو سکی۔
رپورٹ میں صحت کی سہولتوں کی شدید کمی کا بھی ذکر کیا گیا ہے، جس کے مطابق جون 2024 میں صرف 3 فیصد ضروری ادویات دستیاب تھیں، جولائی میں کوئی دوا نہیں تھی، اور اگست میں صرف 4 فیصد ادویات موجود تھیں۔ محکمہ صحت کے ذرائع کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب) نے گزشتہ سال کے اوائل میں محکمہ صحت کو آگاہ کیا تھا کہ شمالی وزیرستان میں صحت کی سہولتیں بہت خستہ حال ہیں، کئی مراکز غیر فعال ہیں اور عملہ فرائض انجام نہیں دے رہا، جس کے باعث مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
پشاور ہائی کورٹ نے بھی محکمہ صحت کو اس معاملے کی تحقیقات کر کے مریضوں کو بہتر سہولتیں فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی، تاہم رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ شمالی وزیرستان میں 336 صحت مراکز قائم ہیں، جو پشاور، کوہاٹ اور نوشہرہ جیسے بڑے اضلاع سے بھی زیادہ ہیں، مگر ان مراکز کا مقامی آبادی کو کوئی خاطر خواہ فائدہ نہیں پہنچ رہا۔
کمیٹی نے یہ بھی بتایا کہ زیادہ تر صحت مراکز سیاسی بنیادوں پر قائم کیے گئے ہیں، اور ان کا قیام قانونی تقاضوں کے مطابق نہیں ہے۔ رپورٹ کے مطابق، کئی اسپتال بغیر کسی فزیبلٹی اسٹڈی کے بنائے گئے ہیں، جس کے نتیجے میں وہ مقامی آبادی کی ضروریات پوری کرنے میں ناکام ہیں۔ مزید یہ کہ بیشتر ملازمین اضلاع سے باہر رہتے ہیں اور ان کے افسران بھی ان سے جواب طلب نہیں کرتے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ 315 صحت مراکز میں سے صرف 28 میں 70 فیصد طبی آلات موجود ہیں۔ ان مراکز میں سے 38 وہ ہیں جو مقامی لوگوں نے اپنی زمینیں عطیہ کر کے بنوائے، مگر انہیں صحت کی سہولتوں کے بجائے حجروں کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے، اور وہاں جعلی او پی ڈی سلپ بنا کر مریضوں کی آمد و علاج کا جھوٹا تاثر دیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پیپل منڈی میں دکانوں کا معائنہ ،مضر صحت لولی پپ بیچنے پر متعدد دکاندار گرفتار
کمیٹی نے فوری اقدامات کی سفارش کرتے ہوئے کہا کہ مقامی آبادی کو اپنے علاقوں میں صحت کی سہولتیں فراہم کی جائیں۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ شمالی وزیرستان میں 41 صحت مراکز مکمل طور پر تباہ حال ہیں، جن کی فوری مرمت یا دوبارہ تعمیر کی ضرورت ہے۔ کمیٹی نے سفارش کی کہ وہ صحت مراکز جو سیاسی بنیادوں پر یا بلاجواز قائم کیے گئے ہیں انہیں فوراً ختم کر دیا جائے، اور ان ملازمین کی تنخواہیں روک دی جائیں جو فرائض انجام دیے بغیر تنخواہیں وصول کر رہے ہیں۔
کمیٹی نے غیر حاضر عملے کے خلاف سخت محکمانہ کارروائی کی تجویز بھی دی ہے اور کہا کہ پانچ کلومیٹر کے دائرے میں موجود صحت مراکز کو ضم کر کے انتظامی اخراجات کم کیے جائیں اور عوام کو بہتر سہولتیں فراہم کی جائیں۔ اس کے علاوہ کمیٹی نے سفارش کی کہ نئے اسپتالوں کی تعمیر کے لیے فزیبلٹی اسٹڈی کرائی جائے اور بھرتیوں میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے ضلعی انتظامیہ کے ذریعے کی جائیں۔





