پشاور (ویب ڈیسک) — پشاور بی آر ٹی کرپشن کیس میں سابق وزیراعلیٰ پرویز خٹک، موجودہ چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ اور دیگر اعلیٰ حکومتی افسران کے خلاف نیب کی تحقیقات بند کر دی گئی ہیں۔
سینئر صحافی ارشد عزیز ملک نے انکشاف کیا کہ نیب نے اس کیس میں تحقیقات مکمل کرنے کے بعد انہیں بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ارشد عزیز ملک نے پختون ڈیجیٹل کے پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ شہاب علی شاہ، جو اس وقت سیکرٹری پلاننگ تھے، پر بھی مختلف الزامات عائد کئے گئے تھے، لیکن 7 سال بعد نیب نے ان کے خلاف تحقیقات ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔
یاد رہے کہ اس کیس میں تحقیقات کا آغاز پشاور ہائیکورٹ کے مرحوم چیف جسٹس وقار سیٹھ کے حکم پر ایف آئی اے نے کیا تھا۔ ایف آئی اے نے تحقیقات شروع کیں، تاہم صوبائی حکومت نے حکم امتناعی حاصل کیا، جس کے بعد نیب نے تحقیقات کا آغاز کیا لیکن پی ٹی آئی کی حکومت نے اس پر بھی حکم امتناعی حاصل کر لیا اور تحقیقات روک دی گئیں۔
ارشد عزیز ملک کے مطابق، اپوزیشن نے پرویز خٹک پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے بی آر ٹی منصوبے میں کک بیکس وصول کیے اور غیر قانونی منظوریاں دیں۔ ایف آئی اے کی رپورٹ میں بی آر ٹی کو سیاسی فائدے کے لیے شروع کردہ منصوبہ قرار دیا گیا تھا۔
بی آر ٹی منصوبے کی لاگت میں مسلسل اضافہ دیکھنے کو ملا، جو پہلے 14 ارب تھی، پھر 67 ارب تک پہنچی اور اب 75 ارب تک پہنچ چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں پشاور میں بی آر ٹی منصوبے میں توڑ پھوڑ کا سلسلہ تھم نہ سکا
ارشد عزیز ملک نے نیب کی تحقیقات پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ انکوائری 2017-18 میں شروع کی گئی اور 2025 میں بند کر دی گئی۔ تحقیقات میں پرویز خٹک، شہاب علی شاہ، عابد سعید اور دیگر حکومتی افسران کے علاوہ تین چینی شہری، کنٹریکٹرز، ٹرانس پشاور کے سی ای او فیاض احمد، سی ایف او صفدر رشید اور پی ڈی اے کے کچھ افسران بھی شامل تھے۔ تاہم، پی ڈی اے کے کچھ افسران کے خلاف کارروائی جاری رہے گی۔