ٹرمپ انتظامیہ نے سمارٹ فونز، کمپوٹرز کو ٹیرف سے مستثنیٰ قرار دے دیا

ٹرمپ انتظامیہ نے سمارٹ فونز، کمپوٹرز کو ٹیرف سے مستثنیٰ قرار دے دیا

امریکا نے عالمی تجارتی تناؤ کے پیشِ نظر اہم الیکٹرانک مصنوعات پر عائد ٹیرف میں نرمی کرتے ہوئے سمارٹ فونز، کمپیوٹرز اور دیگر متعلقہ آلات کو ٹیرف سے مستثنیٰ قرار دے دیا ہے۔

استثنیٰ کا اطلاق ان مصنوعات پر ہوگا جو امریکا میں صارفین اور تجارتی اداروں کی بڑی ضرورت بن چکی ہیں اور جن پر سابقہ پابندیوں یا ٹیرف سے مارکیٹ میں رکاوٹیں پیدا ہو رہی تھیں۔

ماہرین کے مطابق امریکی حکومت کا یہ اقدام عالمی سپلائی چین کو برقرار رکھنے اور مقامی صارفین پر قیمتوں کا دباؤ کم کرنے کی کوشش کا حصہ ہے اس فیصلے سے ٹیکنالوجی کمپنیوں کو ریلیف ملے گا، جبکہ درآمد شدہ مصنوعات کی قیمتوں میں ممکنہ کمی بھی متوقع ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی انتظامیہ کا سمارٹ فورنز اور دیگر الیکٹرانک آلات کو ٹیرف سے مستثنیٰ قرار دینے کا فیصلہ آئی ٹی انڈسٹری کے لیے خوش آئند ہے اور عالمی سطح پر امریکا کے تجارتی تعلقات میں بہتری کی جانب اشارہ کرتا ہے۔

3اپریل کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے درآمدی اشیا پر 10 فیصد اور چینی مصنوعات پر 34 فیصد نئے ٹیرف عائد کیے تھے، 4 اپریل کو چین نے جوابی اقدام میں امریکی اشیا پر 34 فیصد اضافی ٹیرف اور نایاب معدنیات کی برآمد پر پابندی لگا دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کے ٹیرف فیصلے کے بعد ارب پتی ایلون مسک کی دولت میں ریکارڈ اضافہ

9اپریل کو صدر ٹرمپ نے چند ٹیرف 90 دن کے لیے معطل کیے، تاہم چینی مصنوعات پر ٹیرف بڑھا کر 125 فیصد کر دیے۔ 11اپریل کو امریکا نے مزید اضافہ کرتے ہوئے ٹیرف کو 145 فیصد تک پہنچا دیا، جس سے تجارتی جنگ مزید شدت اختیار کر گیا ہے۔

Scroll to Top