اسلام آباد (ویب ڈیسک) سپریم کورٹ آف پاکستان نے 9 مئی کے واقعات میں ملوث ملزمان کے مقدمات چار ماہ میں نمٹانے کا حکم جاری کر دیا ہے۔ عدالت نے حکم نامے میں کہا ہے کہ ٹرائل کورٹس مقدمات کا فیصلہ جلد از جلد کریں اور ملزمان کو منصفانہ ٹرائل کا حق یقینی بنایا جائے۔
جاری کردہ حکم نامے کے مطابق انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے تحت ٹرائل کا فیصلہ سات روز میں ہونا چاہیے، تاہم موجودہ مقدمات کی نوعیت اور تعداد کے پیش نظر عدالت نے چار ماہ کی مدت دی ہے، جو فیصلے کے موصول ہونے کے دن سے شمار کی جائے گی۔
عدالت نے مزید ہدایت دی ہے کہ وہ ملزمان جن پر ایک سے زائد مقدمات درج ہیں، ان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواستوں پر قانون کے مطابق فیصلہ کیا جائے۔ عدالت نے اس بات کا بھی نوٹس لیا کہ کئی ملزمان نے چالان اور دیگر ریکارڈ کی عدم فراہمی کا مؤقف اختیار کیا ہے، جو کہ ٹرائل کورٹس کے لیے قابل توجہ معاملہ ہے۔
سپریم کورٹ نے ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز اور ایڈمنسٹریٹو ججز کو اختیار دیا ہے کہ اگر وہ مناسب سمجھیں تو ہر 15 روز بعد ٹرائل کورٹس سے رپورٹس طلب کر سکتے ہیں، تاکہ مقدمات کی پیش رفت کی نگرانی کی جا سکے۔ ساتھ ہی، ہائی کورٹس اور مانیٹرنگ ججز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ منصفانہ اور بروقت ٹرائل کو یقینی بنائیں۔
یہ فیصلہ 9 مئی کے پُرتشدد واقعات کے مقدمات میں تاخیر اور فئیر ٹرائل سے متعلق ملزمان کی شکایات کے پیشِ نظر دیا گیا ہے۔