پشاور: خیبر پختونخوا کے سرکاری اسکولوں میں نئے تعلیمی سال کے آغاز پر مفت نصابی کتابوں کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔ دکانداروں کا الزام ہے کہ سرکاری اسکولوں کے اہلکار ہی یہ کتابیں اسکولوں سے لے کر مارکیٹ میں فروخت کرتے ہیں۔
یہ صورتحال خیبر پختونخوا کے سرکاری اسکولوں میں نصاب کی فراہمی میں مسائل پیدا کر رہی ہے، جس کے باعث طلباء اور ان کے والدین کو کتابوں کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہے۔ دکانداروں کا کہنا ہے کہ یہ کتابیں سرکاری اسکولوں کے اہلکار بازار میں بیچنے کے لیے لے آتے ہیں، جس سے غریب خاندانوں کے لیے تعلیم کا حصول مزید مشکل ہو گیا ہے۔
دوسری جانب ٹیکسٹ بک بورڈ کے حکام کا کہنا ہے کہ تمام کتابیں ڈسٹرکٹ ایجوکیشن دفاتر کے حوالے کر دی گئی ہیں اور بورڈ سے کسی بھی کتاب کے مارکیٹ میں جانے کا کوئی سوال نہیں ہے۔ انہوں نے اس بات کی وضاحت کی کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کریں گے تاکہ صورتحال کی اصل وجہ کا پتہ چل سکے۔
یہ بھی پڑھیں : ایکنک نے خیبرپختونخوا کی دیہی سڑکوں اور سندھ کے سیلاب متاثرہ انفراسٹرکچر کی بحالی کے منصوبوں کی منظوری دی
اس معاملے پر پختون ڈیجیٹل کی جانب سے وزیر تعلیم کا مؤقف لینے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ اس مسئلے کا حل نکالا جا سکے اور طلباء کو مفت کتابوں کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔