وزیراعلیٰ کی برطرفیوں کے باوجود ادویات کمپنیوں کو بلیک لسٹ کیوں نہیں کیا گیا؟ ارشد عزیز ملک

پشاور: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے ادویات کے اسکینڈل میں ملوث 10 افسران کو برطرف کرتے ہوئے 17 کروڑ روپے کی ریکوری کا حکم دیا ہے۔

 تاہم اس ضمن میں سوالات بھی اٹھ رہے ہیں کہ جن کمپنیوں کو ادائیگیاں کی گئیں، کیا انہیں بلیک لسٹ نہیں کیا جانا چاہیے تھا؟ معاہدوں کے باوجود ان کمپنیوں کے خلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں کی جا رہی؟

سینئر صحافی ارشد عزیز ملک نے پختون ڈیجیٹل پوڈ کاسٹ میں انکشاف کیا کہ اس بار ادویات کے لیے ٹینڈر میں ایک بلیک لسٹ کمپنی کو بھی شامل کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت ایک منظم مافیا بن چکا ہے، جس کی وجہ سے خریدی گئی دوائیاں ہسپتالوں تک پہنچانے میں ناکام رہی ہیں۔

ادویات کی فراہمی اور انتظامات میں سنگین کوتاہیوں پر سوالات کے باوجود، متعلقہ کمپنیوں کے خلاف سخت کارروائی نہ ہونے پر تنقید جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں : ادویات اسکینڈل کے نام پر لوٹ مار، خیبرپختونخوا حکومت نے پردہ چاک کر دیا

وزیراعلیٰ کی جانب سے کیے گئے برطرفیوں اور ریکوری کے اقدامات کے باوجود، اس اسکینڈل کی مکمل تحقیقات اور ذمہ داروں کی شناخت کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

Scroll to Top