شمالی وزیرستان،حکام کی غفلت، معروف درسگاہ میرانشاہ ماڈل سکول میں سیلابی ریلہ داخل

شاکرخان
میرانشاہ:ضلع شمالی وزیرستان کے صدر مقام میرانشاہ میں آج ہونے والی شدید طوفانی بارشوں کے باعث سیلابی ریلے نے علاقے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

شمالی وزیرستان کی معروف تعلیمی درسگاہ، میرانشاہ ماڈل سکول کے ہاسٹل میں پانی داخل ہو گیا، جس کے نتیجے میں سو سے زائد طلباء اور دس اساتذہ کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہو گیا۔ ہاسٹل میں تین فٹ تک پانی بھر جانے کی وجہ سے اسکول کی انتظامیہ اور طلباء پریشان ہیں۔

میرانشاہ ماڈل سکول کے پرنسپل، عالم زیب نے اس بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ گزشتہ آٹھ سالوں سے اعلیٰ حکام کو اس مسئلے سے آگاہ کر رہے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ ہاسٹل کے قریب سے بارش کا پانی گزرتا ہے، اور بار بار اس بارے میں حکام کو بریف کیا گیا تھا کہ اس کے لیے کوئی مستقل حل نکالا جائے، جیسے کہ پانی کے اخراج کے لیے نالے کی تعمیر، تاکہ اسکول اور ہاسٹل کی عمارات کو نقصان نہ پہنچے۔ تاہم، ان کی کوششوں کے باوجود ابھی تک اس مسئلے پر کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا گیا۔

عالم زیب نے مزید کہا کہ نہ صرف سابقہ بلکہ موجودہ حکام کو بھی اس صورتحال سے آگاہ کیا گیا، لیکن کسی نے اس پر توجہ نہیں دی۔ انہوں نے بتایا کہ کیڈٹ کالج رزمک کے بعد میرانشاہ ماڈل سکول شمالی وزیرستان کا واحد تعلیمی ادارہ ہے جس میں پندرہ سو سے زائد طلباء زیر تعلیم ہیں۔

والدین نے بھی اس سنگین مسئلے پر تشویش کا اظہار کیا اور حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر اس مسئلے کا حل نکالیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ محض عمارت کا مسئلہ نہیں، بلکہ ہمارے بچوں کی زندگیوں کا سوال ہے، کیونکہ شمالی وزیرستان میں یہ واحد تعلیمی ادارہ ہے جہاں ہمارے بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : پانچ سے زائد سمز کے استعمال پر فون بلاک ہونے کی خبروں پر پی ٹی اے کی وضاحت

اس صورتحال پر ڈپٹی کمشنر شمالی وزیرستان، محمد یوسف کریم کی خصوصی ہدایت پر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل، سمیع اللہ خان نے آج میرانشاہ ماڈل سکول اور ہاسٹل کا دورہ کیا۔ حالیہ بارشوں کے باعث اسکول اور ہاسٹل میں پانی جمع ہو گیا تھا۔ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر نے اسسٹنٹ کمشنر میرانشاہ، شاہ ولی خان اور ٹی ایم او میرانشاہ کو فوری طور پر پانی کی نکاسی کے اقدامات کرنے کی ہدایت دی اور اس مسئلے کا مستقل حل نکالنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ آئندہ طلباء، اساتذہ اور ہاسٹل میں مقیم بچوں کو کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہ ہو۔

Scroll to Top